سال 2024 میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث دنیا کو خطرناک گرمی کے اوسطاً 41 اضافی دنوں کا سامنا کرنا پڑا، جس سے انسانی صحت اور ماحول کو نقصان پہنچا۔ ترک خبر رساں ایجنسی کے مطابق، عالمی تنظیم ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن (ڈبلیو ڈبلیو اے) اور کلائمیٹ سینٹرل کی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ سالوں میں یہ مسئلہ مزید سنگین ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی سرگرمیوں کے باعث گرمی کے دنوں میں اضافہ ہوا ہے، اور مستقبل میں گرمی کی شدید لہروں، قحط سالی، اور طوفانوں جیسے مسائل سے بچنے کے لیے فوسل فیولز (تیل، گیس اور کوئلہ) کے استعمال کو ترک کرنا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق، 2024 میں 41 دنوں کی اضافی گرمی نے ماحولیات اور انسانی صحت کو نقصان پہنچایا۔ یہ تبدیلیاں فوسل فیولز کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ یہ اثرات مزید بڑھ سکتے ہیں اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے۔
مطالعے میں شامل 29 میں سے 26 موسمیاتی حادثات کو موسمیاتی تبدیلی نے مزید خطرناک بنایا۔ ان حادثات میں کم از کم 3,700 لوگ جاں بحق ہوئے، اور لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے۔
ماہرین نے کہا کہ 2024 میں فوسل فیولز کے نقصانات انتہائی واضح تھے، جو پہلے کبھی اتنے نمایاں نہیں ہوئے۔ دنیا کو اس وقت ایک خطرناک دور کا سامنا ہے، اور حالات کو مزید بگاڑنے سے روکنے کے لیے فوسل فیولز کے استعمال کو فوراً بند کرنا ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2024 کے پہلے 6 ماہ میں درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ ہوا، اور 22 جولائی دنیا کا سب سے گرم دن رہا۔ اگر دنیا نے جلد تیل، گیس، اور کوئلے سے چھٹکارا نہ پایا تو ہر سال گرمی کے دن مزید بڑھیں گے، جس کے انسانی صحت پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیشگی اطلاع کے نظام کو بہتر بنانا، گرمی سے بچاؤ کے اقدامات کو اپنانا، اور ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے میں مدد فراہم کرنا ناگزیر ہے۔ یہ اقدامات 2025 تک انسانی جانوں کو بچانے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔