ہندو جج نے سورہ نساء کی 11ویں آیت کا حوالہ دے کر خاتون کو جائیداد میں حصہ دلوادیا
سرینگر:سرینگر میں دہائیوں کی جدوجہد کے بعد ایک خاتون کو بالآخر اپنی والد کی وراثت میں حق مل گیا، جسے ان کے بھائیوں نے اپنے نام کروا لیا تھا۔ اس کیس میں ایک ہندو جج نے قرآن مجید کی سورہ نساء کی گیارہویں آیت کا حوالہ دیتے ہوئے بہن کو جائیداد میں حق دلوا دیا۔
جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے جج ونود چٹرجی کول نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ اسلام نے وراثت کی تقسیم کے اصول بہت تفصیل سے بیان کیے ہیں، جن پر عمل ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے مطابق مردوں کو عورتوں کے مقابلے میں دگنا حصہ ملتا ہے کیونکہ ان پر خاندان کی کفالت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق، خاتون مختی کو 1980 میں ان کے بھائیوں نے والد کی جائیداد سے بے دخل کر دیا تھا۔ یہ جائیداد زینہ کوٹ کے علاقے میں 69 کنال زمین پر مشتمل تھی، جسے بھائیوں نے سرکاری اہلکاروں کی مدد سے اپنے نام کرا لیا۔ مختی نے چار بیٹیوں اور پانچ بیٹوں کی کفالت کے ساتھ ساتھ عدالتوں کے چکر بھی لگائے۔
1996 میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ نے مختی کے حق میں فیصلہ دیا، لیکن بھائیوں نے اس فیصلے کو چیلنج کر دیا۔ اسی سال مختی کا انتقال ہو گیا، لیکن ان کے بڑے بیٹے محمد سلطان بٹ نے اپنی ماں کے حق کے لیے قانونی جنگ جاری رکھی۔ رواں برس جنوری میں محمد سلطان کے انتقال کے بعد مختی کے سب سے چھوٹے بیٹے محمد یوسف بٹ نے یہ مقدمہ لڑا اور آخرکار اپنی والدہ کا حق حاصل کر لیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ اگر مختی کے بھائیوں نے زمین کے کچھ حصے کو فروخت کیا ہے، تو آج کی قیمت کے مطابق ادائیگی کی جائے یا پھر اتنا ہی رقبہ کسی دوسری جگہ فراہم کیا جائے۔