قدرتی آفات نے 310 ارب ڈالر ہڑپ کر لیے
زیورخ :سوئس فرم نے کہا ہے کہ 2024 میں قدرتی آفات کی وجہ سے عالمی سطح پر 310 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق زیورخ میں قائم ری انشورنس کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ قدرتی آفات سے ہونے والے معاشی نقصانات کا تخمینہ 2023 کے مقابلے میں 6 فیصد زیادہ ہے، جو اس وقت اب تک کا گرم ترین سال ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں تباہ کن سمندری طوفان ہیلن اور ملٹن، یورپ میں شدید سیلاب کی وجہ سے انشورنس سے ہونے والے نقصانات سال بہ سال 17 فیصد اضافے کے ساتھ 135 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔
سوئس کمپنی کے مطابق یہ مسلسل پانچواں سال ہے جس میں انشورنس کے نقصانات کا حجم 100 ارب ڈالر سے زیادہ رہا ہے۔
’سوئس ری‘ میں تباہی اور خطرات کے شعبوں کے سربراہ بالز گرولیمنڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ’نقصان کے بڑھتے ہوئے بوجھ کا زیادہ تر حصہ شہری علاقوں میں قدر کے ارتکاز، اقتصادی ترقی اور تعمیر نو کے بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے ہے‘۔
’سوئس ری‘ جو انشورنس کمپنیوں کے انشورنس کے طور پر کام کرتا ہے، نے آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سال ریکارڈ رکھے جانے کے آغاز کے بعد سے سب سے گرم قرار دیا جائے گا۔
رواں ہفتے ہی چین، جو گرین ہاؤس گیسز کا اخراج کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے آب و ہوا میں تبدیلی آرہی ہے، حالیہ موسم خزاں گرم ترین رہا۔
گلوبل وارمنگ نہ صرف شدید درجہ حرارت کے ذریعے بلکہ فضا اور سمندروں میں اضافی گرمی کے اثرات کے ذریعے سخت موسم کو زیادہ گرم اور شدید بنا سکتی ہے۔
باز گرولیمنڈ نے کہا کہ اس سال کی بہت سی تباہ کاریوں کا سبب بننے والے حالات کی حمایت کرتے ہوئے، ماحولیاتی تبدیلی بھی ایک بڑا کردار ادا کر رہی ہے۔
یورپی یونین کے ماحولیات پر نظر رکھنے والے ادارے ’کوپرنیکس‘ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ 2024 کا سال 1.55 ڈگری سینٹی گریڈ (2.8 ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ رہنے کا امکان ہے، یہ درجہ حرارت سال 1850 سے 1900 کے دوران آنے والے صنعتی انقلاب کے عرصے سے بھی بلند سطح پر ہے۔
یہ پیرس موسمیاتی معاہدوں کی خلاف ورزی نہیں ہے، جو گلوبل وارمنگ کو 2 سینٹی گریڈ سے کم اور ترجیحی طور پر 1.5 سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کی کوشش کرتا ہے، کیونکہ اس کی پیمائش انفرادی سالوں میں نہیں بلکہ دہائیوں میں کی جاتی ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی محفوظ حد تیزی سے پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہے، جب کہ اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ درجہ حرارت میں ہر دسویں ڈگری اضافے کے بتدریج زیادہ نقصان دہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
’سوئس ری‘ نے خاص طور پر 2024 میں سیلاب کی بڑھتی ہوئی انشورنس لاگت پر روشنی ڈالی، جو دنیا بھر میں اس خطرے کے لیے تیسرا مہنگا ترین سال تھا اور یورپ میں سیلاب کے لیے دوسرا مہنگا ترین سال تھا۔
رپورٹ میں ستمبر میں وسطی یورپ میں آنے والے طوفان بورس اور اکتوبر میں اسپین میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صرف یورپ میں شدید سیلاب کی وجہ سے اس سال تقریباً 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
اس میں اپریل میں خلیجی خطے میں بڑے پیمانے پر سیلاب کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جس نے دنیا کے مصروف ترین بین الاقوامی مرکز دبئی ہوائی اڈے پر آپریشن کو متاثر کیا تھا۔