افغانستان کے صوبے کنڑ کے علاقے شرنگل میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا اہم کمانڈر رحیم اللہ عرف شاہد عمر نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں ہلاک ہوگیا۔
ٹی ٹی پی نے اپنے کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، لیکن پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کی جانب سے اس واقعے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ افغان سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، شاہد عمر کو اس وقت گولی ماری گئی جب وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ افغان طالبان کے دیے گئے ظہرانے سے واپس جا رہے تھے۔
پاکستانی حکام نے بتایا کہ شاہد عمر کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر تھی۔ وہ ٹی ٹی پی کا سینئر کمانڈر تھا اور بگرام جیل میں 8 سال قید کاٹ چکا تھا، جہاں سے افغان طالبان نے اسے رہائی دی تھی۔ وہ ڈیرہ اسماعیل خان کے لیے ٹی ٹی پی کا شیڈو گورنر رہ چکا تھا اور تنظیم کے فوجی کمیشن کے رکن کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکا تھا۔
رپورٹس کے مطابق، ٹی ٹی پی کے دیگر کمانڈرز کی ہلاکت کی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں، تاہم ان کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ شاہد عمر کی ہلاکت نہ صرف ٹی ٹی پی کے لیے ایک بڑا نقصان ہے بلکہ ان دہشت گردوں کی میزبانی کرنے والی افغان طالبان حکومت کے لیے بھی شرمندگی کا باعث ہے، جو پاکستان کی جانب سے سرحد پار دہشت گرد حملوں پر تحفظات کے باوجود ٹی ٹی پی کی موجودگی سے انکار کرتی رہی ہے۔