جعلی سپریم کورٹ لگا کر فراڈیوں نے ٹیکسٹائل مالک کو لوٹ لیا
نئی دہلی :بھارت میں ایک نہایت حیران کن فراڈ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں کچھ عیار افراد نے جعلی عدالت کا انعقاد کر کے ایک معروف کاروباری شخصیت سے لاکھوں ڈالرز لوٹ لیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی پولیس اس چالاک دھوکہ دہی کی تحقیقات کر رہی ہے، جس میں فراڈیوں نے بھارت کے مشہور ٹیکسٹائل گروپ "وردھان” کے 82 سالہ چیئرمین ایس پی اوسوال کو اپنی فرضی سپریم کورٹ میں پیش ہونے پر مجبور کیا اور منی لانڈرنگ کے الزامات لگا کر انہیں جیل بھیجنے کی دھمکی دی۔ اس خوف میں مبتلا ہو کر چیئرمین اوسوال نے تقریباً 830,000 ڈالرز کی خطیر رقم فراڈیوں کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دی۔
شمالی ریاست پنجاب کے ایک پولیس افسر نے رائٹرز کو بتایا کہ اگرچہ بھارت میں ڈیجیٹل اور آن لائن فراڈز میں تیزی آ رہی ہے، لیکن کسی جعلی سپریم کورٹ کی سماعت کے ذریعے دھوکہ دینا پہلی بار سنا گیا ہے۔ یہ کیس اس وقت منظر عام پر آیا جب چیئرمین اوسوال کی شکایت پر پولیس نے دو افراد کو گرفتار کیا۔ اوسوال نے بتایا کہ ملزمان نے خود کو وفاقی تفتیشی افسران ظاہر کیا اور انہیں منی لانڈرنگ کے ایک کیس میں ملوث ہونے کا دعویٰ کیا۔ انہوں نے ایک آن لائن سماعت کا اہتمام کیا جس میں ایک شخص نے بھارت کے چیف جسٹس دھننجیا یشونت چندرچوڑ کی نقل کی اور پھر انہیں تحقیقات کے تحت اپنی رقم ایک اکاؤنٹ میں جمع کرنے کا حکم دیا، جس پر اوسوال نے عمل کیا۔