غزہ کی جنگ پورے مشرق وسطیٰ کی جنگ ہے، ناکامی سب کی ہوگی: رجب طیب ایردوان
غزہ میں جاری جنگ کو مشرق وسطیٰ کی مشترکہ جنگ قرار دیتے ہوئے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ کی عوام کو اس جنگ میں ناکامی کا سامنا ہوا، تو اس کا اثر خطے کے تمام ممالک پر پڑے گا۔ انہوں نے اسرائیل کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا کے کسی قانون اور اصول کو تسلیم نہیں کرتا اور پورے خطے میں جنگ کی آگ کو بھڑکا رہا ہے۔
صدر ایردوان نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اس جنگ کا مقابلہ صرف اتحاد کے ذریعے کیا جا سکتا ہے، یا پھر اس کا انتظار کیا جائے کہ کس کی باری پہلے آتی ہے۔ ان کے مطابق اسرائیل اپنے توسیعی منصوبے کو آگے بڑھا رہا ہے اور ان ممالک کو لعنت کا سامنا کرنا ہوگا جو اس کے حمایت میں کھڑے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جو ممالک یہ سوچتے ہیں کہ انہیں بخشش مل جائے گی، وہ یاد رکھیں کہ یہ بخشش ہمیشہ کے لیے نہیں ہوگی۔
صدر ایردوان نے ترکیہ کے حوالے سے کہا کہ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں بچا سوائے اس کے کہ ہم اپنے آپ کو معاشی، سیاسی اور عسکری طور پر وقت سے پہلے تیار کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ترکیہ اور دیگر مسلم ممالک اس وقت ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دیں گے تو بعد میں اس کے جو نتائج سامنے آئیں گے وہ ہم سب کے لیے تباہ کن ہوں گے۔
ایردوان نے اپنی تقریر میں اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اسرائیل نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خطے میں عدم استحکام پیدا کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں پر ظلم اور زیادتی کے خلاف خاموشی اختیار کرنے والے ممالک دراصل اپنے لیے خطرہ پیدا کر رہے ہیں۔
ایردوان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا مقصد صرف فلسطین پر قبضہ نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں اپنی مرضی مسلط کرنا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کی دہشت گردانہ پالیسیوں کا مقابلہ صرف اس صورت میں کیا جا سکتا ہے جب مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک مل کر اس کے خلاف کھڑے ہوں۔