حزب اللہ نے حسن نصراللہ کی شہادت کا اعلان کر دیا، اسرائیل کا دعویٰ سچ ثابت
بیروت: لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ عالمی میڈیا اور حزب اللہ ذرائع کے مطابق، حسن نصراللہ اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی بیروت میں شہید ہو گئے ہیں۔ اس خبر نے نہ صرف لبنان بلکہ پوری دنیا میں ایک نیا ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔
گزشتہ روز اسرائیل نے جنوبی بیروت میں ایک بڑا حملہ کیا تھا، جس کے بعد یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ حسن نصراللہ حملے میں شہید ہو چکے ہیں۔ ابتدائی طور پر حزب اللہ نے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی تھی، تاہم اب باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا ہے کہ حزب اللہ کے لیڈر حسن نصراللہ اسرائیلی حملے میں شہادت پا چکے ہیں۔
حزب اللہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب حسن نصراللہ جنوبی بیروت میں ایک محفوظ مقام پر موجود تھے۔ اسرائیل نے ان کی موجودگی کا سراغ لگا کر اس مقام پر فضائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں وہ شہید ہو گئے۔ ان کی شہادت کی خبر نے لبنان سمیت دیگر خطوں میں بھی غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق، حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو بھی ایک نامعلوم اور محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، تاکہ کسی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔
حزب اللہ نے نصراللہ کی شہادت کو ایک عظیم نقصان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی قیادت میں تنظیم نے کئی محاذوں پر کامیابیاں حاصل کیں اور اسرائیل کے خلاف مزاحمت کی علامت بنے رہے۔ حسن نصراللہ کی شہادت سے نہ صرف حزب اللہ بلکہ پورے خطے میں مزاحمتی قوتوں کو بڑا نقصان پہنچا ہے۔
حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد، یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ حزب اللہ کی مستقبل کی قیادت کون سنبھالے گا اور آیا تنظیم اس بڑے صدمے کے بعد اپنی پوزیشن کو برقرار رکھ سکے گی یا نہیں۔ تنظیم کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ قیادت کے معاملے پر مشاورت جاری ہے، تاہم حزب اللہ نے اپنے رہنماؤں کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کو کبھی برداشت نہیں کیا اور مستقبل میں بھی ان کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔
اسرائیلی حکومت نے اس حملے کی کامیابی کا دعویٰ کیا ہے، اور اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حسن نصراللہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاہم، اس اقدام سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھنے کا امکان ہے۔