لڑکیوں کی نظر لڑکوں کے مقابلے زیادہ کمزور کیوں؟
نیویارک :دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک بچہ بصارت کی کمزوری کا شکار ہے، اور ایشیا اس حوالے سے سب سے زیادہ متاثرہ خطہ ہے۔ ایک طویل تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ ممالک جہاں بچے کم عمری سے تعلیم کا آغاز کرتے ہیں یا ٹیکنالوجی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، وہاں بچوں کی نظر کی کمزوری زیادہ پائی گئی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق، دنیا کے 6 براعظموں کے 50 سے زائد ممالک میں 50 لاکھ سے زائد بچوں پر کی گئی اس تحقیق سے یہ انکشاف ہوا کہ جاپان، سنگاپور، جنوبی کوریا، ہانگ کانگ، اور چین میں بچوں میں نظر کی کمزوری کی شرح زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ایشیا میں بچوں کی نظر کی کمزوری کی شرح سب سے زیادہ ہے، جہاں جاپان میں بچوں کی نظر کمزور ہونے کی شرح 85 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ اسی طرح جنوبی کوریا میں 73 فیصد، جبکہ چین اور روس میں یہ شرح 40 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ سنگاپور اور ہانگ کانگ میں بھی بچوں میں نظر کی کمزوری کا مسئلہ زیادہ ہے کیونکہ وہاں بچے کم عمری میں اسکول جاتے ہیں اور اسکرینز کے استعمال میں بھی زیادہ ملوث ہوتے ہیں۔
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ لڑکیوں کی نظر لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ کمزور ہوتی ہے کیونکہ وہ کم عمری میں اسکول جانا شروع کرتی ہیں اور انہیں گھر سے باہر جانے کے مواقع بھی کم ملتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں میں نظر کی کمزوری 1990 کی دہائی سے بڑھنے لگی تھی، لیکن کورونا لاک ڈاؤن کے بعد یہ مسئلہ دگنا ہوگیا، کیونکہ بچوں نے اس دوران زیادہ وقت موبائل اور ٹی وی اسکرینز پر گزارا۔
ماہرین نے مزید بتایا کہ افریقی ممالک میں بچوں کی نظر کی کمزوری ایشیائی ممالک کے مقابلے میں کم ہے کیونکہ وہاں بچے عام طور پر 7 سال کی عمر میں اسکول جانا شروع کرتے ہیں اور اسمارٹ اسکرینز تک ان کی رسائی بھی کم ہوتی ہے۔ ماہرین نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بچوں کی نظر عام طور پر 20 سال کی عمر تک کمزور ہوتی رہتی ہے، اس کے بعد آنکھوں کا بڑھنا رک جاتا ہے اور بصارت میں مزید کمزوری نہیں ہوتی۔