اسرائیلی وزیراعظم کا انکار، عالمی برادری کی جنگ بندی کی درخواست مسترد
نیویارک: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے عالمی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کے مطالبے پر صاف انکار کر دیا ہے۔ نیتن یاہو نے واضح الفاظ میں کہا کہ ان کی حکومت جنگ جاری رکھے گی، یہاں تک کہ حزب اللہ اور حماس کے خاتمے تک حملے نہیں رکیں گے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران عالمی رہنماؤں نے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کرے، تاکہ خطے میں انسانی بحران کو کم کیا جا سکے۔ تاہم نیتن یاہو نے اس مطالبے کو یکسر رد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے اور اس وقت تک لڑائی جاری رہے گی جب تک تمام یرغمالیوں کو آزاد نہیں کرایا جاتا اور حزب اللہ و حماس کو ختم نہیں کیا جاتا۔
امریکا، جو کہ اسرائیل کا سب سے بڑا حامی اور اتحادی ہے، نے حال ہی میں اسرائیل کو 8.7 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی نیتن یاہو سے درخواست کی تھی کہ وہ جنگ بندی پر غور کریں تاکہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کیا جا سکے، لیکن نیتن یاہو نے اس پر بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
لبنان میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں انسانی تباہی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ پچھلے چار دنوں میں اسرائیلی فضائی حملوں میں 600 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں بے گھر ہو گئے ہیں۔ صورتحال انتہائی سنگین ہے، اور عالمی برادری اس پر شدید تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔
نیتن یاہو کا موقف ہے کہ وہ کسی بھی صورت حزب اللہ اور حماس کو ختم کیے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ان کے مطابق یہ جنگ اسرائیل کے لیے زندگی اور موت کی حیثیت رکھتی ہے، اور وہ اس معاملے پر کسی قسم کی نرمی دکھانے کو تیار نہیں۔
غزہ اور لبنان میں جاری جنگ نے نہ صرف ان خطوں کے عوام کو شدید متاثر کیا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس مسئلے کو مرکزی حیثیت دے دی ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے مسلسل جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں، مگر اسرائیلی حکومت کے سخت موقف نے امن کی کوششوں کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔