ایران سے جان کو شدید خطرات لاحق ہیں :ڈونلڈ ٹرمپ
واشنگٹن: سابق امریکی صدر اور ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جان کو ایران کی جانب سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری ایک بیان میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران انہیں بار بار دھمکیاں دے رہا ہے اور ان کی جان کو ماضی میں بھی خطرات کا سامنا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کی طرف سے دی گئی دھمکیوں کے بعد امریکی فوج اور سکیورٹی ایجنسیاں ان خطرات کو سنجیدگی سے لے رہی ہیں اور صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہیں۔ سابق صدر نے امریکی کانگریس کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے سیکرٹ سروس کے لیے اضافی فنڈز کی منظوری دی، جس کے باعث ان کی حفاظت میں اب مزید اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ وہ اب پہلے سے زیادہ سکیورٹی اہلکاروں اور جدید ہتھیاروں کے حصار میں ہیں۔
اس سے قبل جولائی 13 کو پینسلوانیا میں ہونے والی ایک سیاسی ریلی کے دوران فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ معمولی زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے میں حملہ آور سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں ہلاک ہوگیا تھا۔ اسی طرح 15 ستمبر کو فلوریڈا میں بھی ان کی ریلی کے قریب فائرنگ کی آوازیں سنی گئی تھیں، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ اس واقعے میں محفوظ رہے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ نیشنل انٹیلیجنس کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں سابق صدر کو ایران کی طرف سے قتل کی سازش اور امریکا کو غیر مستحکم کرنے کے حقیقی خطرات سے آگاہ کیا گیا۔ یہ خطرات نہ صرف ڈونلڈ ٹرمپ کی جان کے لیے ہیں بلکہ امریکا کے داخلی سلامتی کو بھی نقصان پہنچانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
ایران کی جانب سے ان دھمکیوں کو مختلف عالمی سیاسی حلقے بھی سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ خطرات 2020 میں قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کا تسلسل ہیں، جس میں ایران نے امریکا کے مختلف اعلیٰ عہدیداروں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے سلیمانی کو دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے اس پر ڈرون حملہ کیا تھا، جس کے بعد سے ایران اور امریکا کے تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوا۔
سابق صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ وہ ایران کے ان خطرات سے خوفزدہ نہیں ہیں اور اپنی صدارتی مہم جاری رکھیں گے۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے حامیوں سے کہا کہ وہ بھی ان سازشوں سے بے خبر نہ رہیں اور امریکی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ان کی حمایت جاری رکھیں۔