حزب اللہ کا اسرائیل پر بڑا وار, حیفا اور رامات ایئر بیس پر راکٹس کی برسات
لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے پہلی بار اسرائیل کے ساحلی شہر حیفا اور اہم فوجی اڈے رامات ڈیوڈ ایئر بیس کو اپنے راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا ہے، جس نے اسرائیلی دفاعی نظام کو ناکام بنا دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، حزب اللہ کے اس بڑے حملے میں ایسے راکٹس استعمال کیے گئے جو اس سے پہلے کبھی نہیں استعمال ہوئے تھے اور یہ حملے سرحد سے 50 کلومیٹر اندر تک کے علاقوں میں کیے گئے۔
حزب اللہ کے راکٹ حملوں نے نہ صرف حیفا کو بلکہ اسرائیل کے مختلف فوجی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا۔ ان حملوں کے نتیجے میں اسرائیلی دفاعی نظام مکمل طور پر ناکام رہا اور پورے علاقے میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی گئیں۔ ان حملوں کے بعد اسرائیلی شہریوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت دی گئی۔ حزب اللہ کے حملوں کے باعث اسرائیل کی فوجی تنصیبات پر بھاری نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے حزب اللہ کے ان حملوں کا جواب دینے کے لیے لبنان میں اپنی کارروائیوں کو مزید وسعت دے دی ہے۔ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے لبنان میں حزب اللہ کے 400 سے زائد راکٹ لانچرز کو تباہ کر دیا ہے۔ اسرائیل نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے حیفا اور دیگر شمالی علاقوں پر مزید حملے کیے جا سکتے ہیں، جس کی تیاری کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ ہفتے لبنان میں کئی فضائی حملے کیے، جن میں حزب اللہ کے کئی اہم کمانڈرز شہید ہوئے۔ حزب اللہ نے ان حملوں کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا اور موجودہ راکٹ حملے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔ حزب اللہ کے تازہ حملے اسرائیل کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو رہے ہیں کیونکہ ان حملوں نے اسرائیلی دفاعی نظام کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
حزب اللہ کے راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل میں خوف و ہراس پھیل چکا ہے۔ شہریوں کو مختلف مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے اور پورے شمالی اسرائیل میں سائرن بجائے جا رہے ہیں۔ حزب اللہ کے راکٹ حملوں نے اسرائیل کی سلامتی پر گہری ضرب لگائی ہے اور اسرائیلی حکام اس وقت ممکنہ خطرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حزب اللہ کے تازہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنظیم نے اپنی حکمت عملی میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں اور اب وہ اسرائیل کے اندرون ملک کے اہم فوجی مقامات کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اسرائیل کی دفاعی حکمت عملی اس وقت کڑی آزمائش سے گزر رہی ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ آنے والے دنوں میں حزب اللہ کے حملے کتنی شدت اختیار کرتے ہیں۔