2030 تک سعودی عرب شمسی توانائی سے 40 گیگا واٹ بجلی پیدا کرے گا
ریاض: سعودی عرب نے شمسی توانائی کی مدد سے 58.7 گیگا واٹ تک بجلی پیدا کرنے کا ایک جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے، جو کہ 2030 تک اپنی توانائی کی ضروریات کا پچاس فیصد قابل تجدید ذرائع سے پورا کرنے کے سعودی وژن 2030 کے اہم اہداف میں سے ایک ہے۔
سعودی عرب کی قیادت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ مملکت کی معیشت کو متنوع بنانے اور توانائی کے روایتی ذرائع، خصوصاً تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے قابل تجدید توانائی کے میدان میں تیزی سے آگے بڑھنا ضروری ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے سعودی حکومت سولر سسٹم اور قابل تجدید توانائی کے دیگر ذرائع میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
سعودی عرب، جو قدرتی وسائل اور شمسی توانائی کے وسیع مواقع رکھتا ہے، نے اس دہائی کے اختتام تک شمسی توانائی کے ذریعے 40 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ ہدف سعودی وژن 2030 کے تحت طے کیا گیا ہے، جس کا مقصد توانائی کی پیداوار کو متنوع بنانا اور مملکت کی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔
مملکت اس وقت تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے اور سولر سسٹم سے بجلی پیدا کرنے کے متعدد منصوبے تیزی سے آگے بڑھا رہی ہے۔ اس سے نہ صرف مقامی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ عالمی مارکیٹ میں سعودی عرب کا ایک قابل اعتماد اور پائیدار توانائی فراہم کرنے والے ملک کے طور پر مقام بھی مستحکم ہوگا۔
سعودی حکومت نے حالیہ مہینوں میں کئی بڑے معاہدے کیے ہیں تاکہ اپنے سولر سسٹم کے منصوبوں کو تیزی سے عملی شکل دی جا سکے۔ جولائی میں سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (PIF) نے چینی کمپنی جنکو سولر اور ایل سی ٹی کے ساتھ شراکت داری کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت 30 گیگا واٹ شمسی توانائی کی مینوفیکچرنگ کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ یہ شراکت داری اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی عرب قابل تجدید توانائی کے شعبے میں عالمی سطح پر قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
سعودی عرب کے ویژن 2030 کا ایک اہم حصہ قابل تجدید ذرائع سے توانائی کی پیداوار ہے، جس میں سولر سسٹم کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ سعودی عرب اس وژن کے تحت اپنی معیشت کو مزید مضبوط اور پائیدار بنانے کے لیے کوشاں ہے، تاکہ تیل پر انحصار کم کیا جا سکے اور توانائی کے مختلف ذرائع کو بروئے کار لایا جا سکے۔
سعودی عرب کا سولر سسٹم کے منصوبے نہ صرف ملکی توانائی کی ضروریات کو پورا کریں گے بلکہ ماحول دوست اور قابل تجدید توانائی کی عالمی منڈی میں سعودی عرب کو ایک بڑا کھلاڑی بنائیں گے۔
سعودی عرب کی جانب سے سولر سسٹم اور دیگر قابل تجدید توانائی کے منصوبے اس بات کا اشارہ ہیں کہ مملکت مستقبل میں اپنے توانائی کے نظام کو مزید پائیدار اور ماحول دوست بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ سعودی عرب کا مقصد ہے کہ 2030 تک اپنی توانائی کی پیداوار میں پچاس فیصد حصہ قابل تجدید ذرائع سے حاصل کیا جائے۔
یہ منصوبے نہ صرف توانائی کی پیداوار کے لیے اہم ہیں بلکہ سعودی عرب کے مستقبل کی معیشت کے استحکام اور عالمی سطح پر اس کے مقام کو مضبوط بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…