بھارت چھوڑنے کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان نہ آنے کی وجہ بتا دی؟
عالمی شہرت یافتہ تقابلِ ادیان کے عالم ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بھارت میں زمین تنگ کیے جانے کے بعد پاکستان کے بجائے ملائیشیا جانے کی وجہ بیان کر دی۔ ایک پاکستانی یوٹیوبر کو دیے گئے انٹرویو میں معروف اسلامی اسکالر نے اپنی زندگی کے اہم واقعات پر کھل کر گفتگو کی اور یہ انٹرویو چند گھنٹوں میں لاکھوں افراد نے دیکھ لیا۔
انٹرویو کے دوران یوٹیوبر نے ڈاکٹر ذاکر نائیک سے سوال کیا کہ بھارت چھوڑنے کے بعد انہوں نے ملائیشیا جانے کو کیوں ترجیح دی، حالانکہ وہ پاکستان بھی آسکتے تھے؟ اس کے جواب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ ان کے لیے پاکستان جانا آسان تھا کیونکہ وہ پہلے بھی پاکستان آ چکے ہیں اور وہاں ان کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شریعت کا ایک اصول ہے جس کے تحت بڑے نقصان سے بچنے کے لیے چھوٹے نقصان کو برداشت کر لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ پاکستان آتے تو بھارت انہیں جھوٹے الزامات کے تحت آئی ایس آئی کا ایجنٹ قرار دیتا، اور پروپیگنڈا کے ذریعے ان کا ادارہ بھی بند کروانے کی کوشش کی جاتی، جس سے دین کی تبلیغ کا کام متاثر ہوتا۔
عالمی شہرت یافتہ اسکالر نے مزید کہا کہ وہ مستقل بنیادوں پر تو نہیں، لیکن پاکستان آنے کی خواہش ضرور رکھتے ہیں۔ اگر کورونا وبا نہ آتی تو شاید وہ 2020 میں پاکستان کا دورہ کر چکے ہوتے، لیکن اب جلد ہی وہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تبلیغ کے نتیجے میں ہزاروں ہندو مشرف بہ اسلام ہوئے جس کو دیکھتے ہوئے مودی حکومت نے ان پر جھوٹے مقدمات بنا کر دباؤ ڈالا۔ ان الزامات اور دباؤ کی وجہ سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو بالآخر بھارت چھوڑ کر ملائیشیا منتقل ہونا پڑا۔