لیفٹیننٹ جنرل خالد الحربی کو کرپشن پر سزا املاک ضبط، 20 سال قید
سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف جاری مہم کے تحت ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں پبلک سیکیورٹی کے سابق ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل خالد بن قرار الحربی کو اختیارات کے غلط استعمال، رشوت اور عوامی فنڈز میں ہیر پھیر کے الزامات ثابت ہونے پر 20 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ سعودی عدالت نے ان پر 10 لاکھ ریال جرمانہ بھی عائد کیا ہے جو کہ حکومتی خزانے میں جمع کرایا جائے گا۔
لیفٹیننٹ جنرل خالد بن قرار الحربی پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنی اعلیٰ حکومتی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے عوامی فنڈز میں خرد برد کی، جعلسازی کی اور بڑے پیمانے پر رشوتیں وصول کیں۔ العربیہ اردو کی رپورٹ کے مطابق ان پر یہ الزامات تھے کہ انہوں نے حکومتی ٹھیکوں میں اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور ذاتی فوائد حاصل کیے۔
سعودی عدالت نے خالد الحربی کے خلاف کرپشن کے الزامات کی مکمل تحقیقات کے بعد انہیں مجموعی طور پر 20 سال قید کی سزا سنائی۔ اس سزا میں 10 سال قید جعلسازی اور رشوت کے جرم پر اور مزید 10 سال قید اختیارات کے غلط استعمال کی بنیاد پر شامل ہیں۔
عدالت نے ان کے خلاف 10 لاکھ ریال جرمانے کا حکم بھی دیا، جو سرکاری خزانے میں جمع کرایا جائے گا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق، لیفٹیننٹ جنرل خالد الحربی کی ملازمت کے دوران حاصل کیے گئے غیر قانونی املاک اور تحائف کو بھی ضبط کر لیا جائے گا۔ ان تحائف میں زرعی زمینیں بھی شامل ہیں جو انہیں رشوت کی صورت میں دی گئی تھیں۔
عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ تمام غیر قانونی اثاثے اور فوائد جو انہوں نے اپنی کرپشن سے حاصل کیے تھے، حکومت کے قبضے میں لیے جائیں گے۔
یہ فیصلہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دور میں جاری کرپشن کے خلاف مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد ملک میں شفافیت اور جوابدہی کو فروغ دینا ہے۔ سعودی عرب میں گزشتہ چند سالوں میں کرپشن کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں اور یہ تازہ ترین فیصلہ اسی مہم کا ایک حصہ ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل خالد الحربی کو نہ صرف ان کے عہدے سے برطرف کیا گیا بلکہ ان کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت قانونی کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے۔ ان پر مزید الزامات کی تحقیقات بھی جاری ہیں اور مستقبل میں مزید سخت سزائیں متوقع ہو سکتی ہیں۔
یہ کیس سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے کرپشن کے خاتمے اور حکومتی افسران کی جوابدہی کے لیے کی جانے والی کوششوں کی ایک واضح مثال ہے۔