دی سمپسنز کی حیران کن پیش گوئیاں، اتفاق یا کچھ اور؟
امریکی کارٹون سیریز ’دی سمپسنز‘، جو 1989ء سے مسلسل نشر ہو رہی ہے، دنیا کے مختلف اہم واقعات کی درست پیش گوئی کرنے کی شہرت رکھتی ہے۔ اس سیریز کا مرکزی موضوع امریکی معاشرتی رویوں، سیاسی حالات اور طرزِ زندگی پر طنز ہے، مگر اس میں ایسے حیرت انگیز مناظر اور واقعات دکھائے گئے ہیں جنہیں بعد میں حقیقت کا روپ دھارتے ہوئے دیکھا گیا۔ یہ سیریز محض ایک کارٹون سے بڑھ کر اپنی پیش گوئیوں کے باعث عالمی میڈیا اور عوامی توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔
کملا ہیرس کی پیش گوئی اور لیزا سمپسن کا کردار
تازہ ترین مثال امریکی نائب صدر کملا ہیرس کی ہے۔ جب 2023ء میں صدر جو بائیڈن نے اگلے انتخابات کے لیے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تو سوشل میڈیا پر ’دی سمپسنز‘ کی ایک 24 سال پرانی قسط دوبارہ زیر بحث آ گئی۔ مارچ 2000ء میں نشر ہونے والی قسط میں لیزا سمپسن کو امریکی صدر کے طور پر دکھایا گیا تھا، اور حیرت انگیز طور پر ان کا لباس کملا ہیرس کے 2021ء میں نائب صدر بننے کی تقریب کے لباس سے ملتا جلتا تھا۔ اس قسط میں لیزا نے موتیوں کے ہار اور جامنی لباس پہنا تھا، جو کملا ہیرس کی تقریب حلف برداری میں پہنے گئے لباس سے مشابہت رکھتا تھا۔
یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ ’دی سمپسنز‘ نے عالمی سیاسی واقعات کی درست پیش گوئی کی ہو۔ ماضی میں اس کارٹون نے امریکی صدارتی مہم، 2009ء کی معاشی کساد بازاری، دہشت گردی کے واقعات، وبائی امراض، اور حتیٰ کہ فیفا ورلڈ کپ میں ہونے والی کرپشن کی بھی پیش گوئی کی تھی۔ 1990ء کی دہائی میں نشر ہونے والی ایک قسط میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کا منظر بھی دکھایا گیا تھا، جو بعد میں ایک حقیقی واقعہ کے طور پر سامنے آیا۔
اس کے علاوہ، ’دی سمپسنز‘ نے 11 ستمبر 2001ء کو نیویارک میں ہونے والے دہشت گرد حملے، یوکرین پر روسی حملے، اور خلائی سیاحت جیسے واقعات کی بھی پیش گوئی کی۔ 2021ء میں رچرڈ برانسن کی خلائی پرواز کا منظر بھی اس سیریز میں پہلے ہی دکھایا جا چکا تھا۔
وبائی امراض اور دیگر عالمی واقعات کی پیش گوئی
1993ء میں نشر ہونے والی ایک قسط میں ایک وبائی بیماری کا ذکر کیا گیا تھا، جسے بعد میں COVID-19 کی پیش گوئی کے طور پر دیکھا گیا۔ اس کے علاوہ، برطانوی ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کی تاریخ کا ذکر بھی ’دی سمپسنز‘ میں کیا گیا تھا، جو بعد میں حقیقت بنی۔
کوبی برائنٹ کی موت کا ایک منظر بھی 2000ء میں نشر کیا گیا تھا، جو 2020ء میں حقیقت کا روپ دھار گیا۔ اسی طرح، مارک زکر برگ کی نئی ایپ ’تھریڈز‘ اور شام کی خانہ جنگی جیسے واقعات بھی اس کارٹون سیریز میں پیشگی دکھائے جا چکے ہیں۔
’دی سمپسنز‘ کی ان حیران کن پیش گوئیوں کے بعد سوال اٹھتا ہے کہ آیا یہ سب محض اتفاق ہے یا ان کے پیچھے کچھ اور عوامل ہیں؟ کارٹون تخلیق کاروں نے کبھی ان پیش گوئیوں کو سازش کے طور پر پیش نہیں کیا، بلکہ اس کا تعلق سیریز کے طنزیہ اور پیش گوئی کرنے والے مزاح سے جوڑا جاتا ہے۔ لیکن ناظرین اور ناقدین ہمیشہ یہ سوال کرتے ہیں کہ آخر اس سیریز میں پیش گوئیوں کی ایسی درستگی کا کیا راز ہے؟ آیا یہ دنیا کے مختلف واقعات کے بارے میں معمولی اتفاقات ہیں یا پھر کچھ سوچا سمجھا منصوبہ؟
’دی سمپسنز‘ اپنی طنزیہ کہانیوں اور دلچسپ کرداروں کی بدولت نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر میں مقبول ہے۔ اس کے تخلیق کار میٹ گروننگ نے معاشرتی، سیاسی اور اقتصادی حالات پر گہری نظر رکھتے ہوئے ایسے واقعات کی عکاسی کی ہے جو مستقبل میں حقیقی دنیا میں وقوع پذیر ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔