ایران کے بیلسٹک میزائل روس کے ہاتھوں یوکرین کے خلاف استعمال ہوں گے،امریکا
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے ایران پر روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کرنے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روس ان میزائلوں کو یوکرین کے خلاف استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اور اس اقدام سے عالمی سطح پر کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے ایران کو خبردار کیا کہ اس اقدام کے جواب میں نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
لندن میں برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بلنکن نے کہا کہ روس کو بیلسٹک میزائلوں کی کھیپ موصول ہو چکی ہے اور وہ انہیں مستقبل قریب میں یوکرین میں استعمال کر سکتا ہے۔ یہ خبر امریکی اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ شیئر کر دی گئی ہے تاکہ عالمی برادری اس سنگین مسئلے پر توجہ دے۔
امریکی ردعمل امریکہ نے فوری طور پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی پابندیوں کو مزید سخت کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے ایران اور روس کے مابین میزائل کی ترسیل میں ملوث نو بحری جہازوں اور متعدد دیگر اداروں کو اپنی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ ان جہازوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جس کا مقصد ایران سے روس تک ہتھیاروں کی ترسیل کو روکنا ہے۔
مزید برآں، ایران کی قومی ایئر لائن "ایران ایئر” پر بھی اضافی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔بلنکن نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایران نے روسی فوجی اہلکاروں کو فاتھ-360 بیلسٹک میزائل سسٹم کے استعمال کی تربیت دی ہے، جو 121 کلومیٹر تک کے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے دسمبر 2023 میں ایرانی حکام کے ساتھ بیلسٹک میزائلوں کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
ایران اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے عسکری تعاون کو یورپی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ سمجھا جا رہا ہے۔ انٹونی بلنکن نے کہا کہ یہ تعلقات ایران کے اثر و رسوخ کو مشرق وسطیٰ کی سرحدوں سے باہر لے جا رہے ہیں، جس سے خطے میں عدم استحکام بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس اور ایران نہ صرف ہتھیاروں بلکہ ٹیکنالوجی، خلائی معلومات اور حتیٰ کہ جوہری مسائل پر بھی تعاون کر رہے ہیں، جو خطے میں امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ بن سکتا ہے۔
ایران نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے ایک "بدترین پروپیگنڈا” قرار دیا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ یہ الزامات اسرائیل کو مغربی حمایت فراہم کرنے کے لیے ایک حربہ ہیں۔ کنانی کا کہنا تھا کہ ایران نے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم نہیں کیے اور یہ الزامات عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ روس ایران کے ساتھ کئی حساس معاملات میں تعاون کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس اور ایران کے درمیان دفاعی اور تکنیکی تعاون دونوں ممالک کے مفادات کے لیے ضروری ہے۔
امریکہ کے علاوہ، فرانس، جرمنی، اور برطانیہ نے بھی ایران اور روس کی مذمت کرتے ہوئے مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔ ان ممالک نے ایران کی فضائی خدمات اور ایران ایئر پر پابندیاں عائد کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
برطانیہ نے ایران اور روس کے خلاف نئی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے، جبکہ یوکرین نے بھی امریکہ اور یورپی اتحادیوں کی جانب سے ایران پر مزید پابندیوں کا خیر مقدم کیا ہے۔یوکرین کی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار اینڈری یرماک نے کہا کہ یوکرین نے امریکہ سے درخواست کی ہے کہ وہ یوکرینی افواج کو فراہم کردہ ہتھیاروں کو روسی سرزمین پر استعمال کرنے کی اجازت دے۔ یہ درخواست امریکی انتظامیہ کی جانب سے پالیسی میں نرمی کے بعد سامنے آئی ہے۔