روس کا صدارتی امیدوار کاملا ہیرس کو سپورٹ کرنے کا اعلان
ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدارتی انتخابات میں نائب صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کاملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ ترکی کی انادولو نیوز ایجنسی کے مطابق، پیوٹن نے مشرقی روس کے شہر ولادی ووستوک میں منعقدہ اقتصادی فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ان کے پسندیدہ امیدوار موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن تھے، لیکن ان کے صدارتی دوڑ سے دستبرداری کے بعد اب روس کاملا ہیرس کی حمایت کرے گا
۔پیوٹن نے کہا: "میرے پسندیدہ امیدوار جو بائیڈن تھے، لیکن جب وہ دوڑ سے باہر ہو گئے تو ہم نے فیصلہ کیا کہ کاملا ہیرس کی حمایت کی جائے گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ روس کی حمایت سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ امریکی عوام کس کا انتخاب کرتے ہیں، اور روس کسی بھی امیدوار کے انتخاب کے حق میں مداخلت نہیں کرے گا۔پیوٹن نے مذاق میں کہا کہ چونکہ کاملا ہیرس دل کھول کر ہنستی ہیں، اس لیے لگتا ہے کہ وہ اچھا کام کر رہی ہیں اور شاید روس پر مزید پابندیاں عائد نہ کریں۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پیوٹن کے اس بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ روس کو امریکی انتخابات میں کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پیوٹن کو امریکا کے انتخابی عمل پر بات نہیں کرنی چاہیے اور وہ اس بات کے لیے ان کے ممنون ہوں گے اگر وہ اس معاملے سے دور رہیں۔ جان کربی نے مزید کہا کہ امریکا کا اگلا صدر کون ہو گا، اس کا فیصلہ صرف امریکی عوام کریں گے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ دنوں میں امریکا نے روس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ 5 نومبر کو ہونے والے امریکی انتخابات میں مداخلت کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے روس کے خلاف مزید پابندیاں لگانے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ امریکا نے روس پر اپنے انتخابات میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہو۔ 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں بھی روس پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں انتخابی عمل میں مداخلت کی۔
حالیہ انتخابات میں بھی سابق صدر ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ہیں، اور ان کے روس کے ساتھ نسبتاً بہتر تعلقات کی وجہ سے ایک بار پھر روس پر مداخلت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔پیوٹن کے بیان نے امریکا میں انتخابی مہم کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب کاملا ہیرس پہلی خاتون اور پہلی سیاہ فام امیدوار کے طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے میدان میں ہیں۔