سعودی عرب میں خاندانی تنازعات کی تعداد 22 ہزار تک پہنچ گئی
ریاض: سعودی عرب کی خاندانی امور کی کونسل کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر میمونہ آل خلیل نے حال ہی میں خاندانی تنازعات اور ان کے حل کے لیے حکومت کی نئی حکمت عملی کے بارے میں تفصیلات فراہم کی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب میں خاندانی تنازعات کی تعداد کا تخمینہ تقریباً 22 ہزار ہے۔
ڈاکٹر میمونہ آل خلیل کے مطابق، المودہ ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب میں خاندانی تنازعات کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب نے 2030 تک 4,000 فیملی کونسلرز کی تعیناتی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ کونسلرز ابتدائی مداخلت اور موثر مشاورت کے ذریعے تنازعات کی شرح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
ڈاکٹر میمونہ آل خلیل نے بتایا کہ خاندانی مشاورت کی خدمات کی شرح 2022 میں 14 فیصد تھی، جسے بڑھا کر 2027 تک 28 فیصد کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاندانی مشاورت کی حکمت عملی میں 12 سے زیادہ اقدامات شامل ہیں جو خاندان اور کمیونٹی کی تمام ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ اس حکمت عملی کا مقصد خاندانی مشاورت کے کارکنوں کو بااختیار بنانا اور ان کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔
ڈاکٹر میمونہ آل خلیل نے وضاحت کی کہ خاندانی مشاورت کے مراکز کی تعداد 2023 کے آخر تک 98 سے بڑھا کر 2027 تک 197 تک پہنچا دی جائے گی۔
ڈاکٹر میمونہ آل خلیل نے کہا کہ نئی حکمت عملی میں خاندانی مشاورت کے کارکنوں کے لیے جدید تربیتی پروگرام فراہم کیے جائیں گے اور ضروری لائسنس جاری کیے جائیں گے۔ اس سے پیشہ ورانہ طرز عمل میں بہتری آئے گی اور اعتماد کی سطح بڑھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مشاورت کی اہمیت کے بارے میں کمیونٹی بیداری بھی بڑھائی جائے گی۔
ڈاکٹر میمونہ آل خلیل نے نتیجہ اخذ کیا کہ اس حکمت عملی کو شروع کرنے سے قبل خاندانی مشیروں اور رہنمائی خدمات فراہم کرنے والوں کے کام کو منظم کرنے کے لیے کوئی واضح لائحہ عمل موجود نہیں تھا۔ اب نئی حکمت عملی کے ساتھ ایک جامع نظم و نسق کا نظام لاگو کیا جائے گا تاکہ خدمات کی معیار کو یقینی بنایا جا سکے۔