افغانستان میں نماز، پردے اور نامحرم سے متعلق طالبان کا نیا حکم فوری نافذ
افغانستان میں طالبان کا نیا اخلاقی قانون: نماز، پردے اور لباس کے اصولوں پر سختی سے عمل درآمد کا حکمافغانستان میں طالبان کے امیر، ہبتہ اللہ اخوند زادہ نے ملک بھر میں ایک نیا اخلاقی قانون فوری طور پر نافذ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اس قانون کے تحت نماز، پردے، نامحرم اور لباس کے حوالے سے سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
یہ حکم نامہ تمام سول اور فوجی حکام کو جاری کیا گیا ہے تاکہ معاشرتی اصلاحات کو نافذ کیا جا سکے۔افغان صوبہ فاریاب کے محکمہ اطلاعات و ثقافت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق امیرِ طالبان نے اپنے غیر معمولی دورے کے دوران شمالی فاریاب میں اس قانون کا اعلان کیا۔ اس سے قبل وہ صوبہ بادغیس کے دورے پر بھی تھے، جہاں اسی نوعیت کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔اس نئے قانون کے تحت خواتین پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
ان میں خواتین کا بغیر محرم کے گھر سے باہر نکلنے، عوامی مقامات پر آواز پست رکھنے، اور چہرہ مکمل طور پر ڈھانپنے کے احکامات شامل ہیں۔ اسی طرح مردوں کو داڑھی منڈوانے اور غیر شرعی لباس پہننے سے روکا گیا ہے۔ مزید برآں، مرد ملازمین کے لیے باجماعت نماز کی ادائیگی کو لازم قرار دیا گیا ہے۔اس قانون کی خلاف ورزی پر وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کو سزائیں دینے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔ طالبان کے اس نئے قانون میں جانداروں کی تصاویر رکھنے، ہم جنس پرستی، جانوروں کی لڑائی، اور عوامی یا غیر مسلم تعطیلات میں موسیقی بجانے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
افغانستان میں اس سے پہلے ہی لڑکیوں کی سیکنڈری تعلیم اور خواتین کی ملازمتوں پر پابندی عائد ہے۔ طالبان کے اس نئے قانون پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی قیادت نے اس قانون کو خواتین کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔طالبان کے نائب ترجمان نے عالمی برادری کے خدشات دور کرنے کے لیے نرمی کا عندیہ دیا اور بات چیت کی پیشکش بھی کی ہے، تاکہ اس قانون کے نفاذ میں ممکنہ رعایتیں دی جا سکیں۔