نمیبیا میں بدترین خشک سالی، 700 جنگلی جانور مارنے کرنے کا فیصلہ
جنوبی مغربی افریقی ملک نمیبیا کو حالیہ تاریخ کی بدترین خشک سالی کا سامنا ہے، جس کے باعث وہاں کی حکومت نے خوراک کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 700 سے زائد جنگلی جانوروں کو ذبح کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد غذائی قلت کے شکار لوگوں کو گوشت کی فراہمی یقینی بنانا ہے تاکہ ملک میں بڑھتے ہوئے غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے افراد کو کچھ ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
نمیبیا کی وزارت ماحولیات، جنگلات اور سیاحت نے ایک پریس ریلیز میں اس اقدام کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ جن جانوروں کو ذبح کیا جائے گا ان میں 300 زیبرا، 100 نیل گائیں، 83 ہاتھی، 60 جنگلی بھینسیں، 50 جنگلی ہرن اور 30 دریائی گھوڑے شامل ہیں۔ یہ جانور زیادہ تر قومی پارکس اور ان علاقوں سے لیے جائیں گے جہاں خشک سالی کی وجہ سے جانوروں اور انسانوں کے درمیان تنازعہ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
وزارت کے مطابق، اس فیصلے کا ایک اور مقصد انسانوں اور جنگلی حیات کے درمیان تصادم کے خطرے کو کم کرنا ہے، جو خشک سالی کے دوران زیادہ شدت اختیار کر جاتا ہے، جب جانور خوراک اور پانی کی تلاش میں انسانی بستیوں کا رخ کرتے ہیں۔ خاص طور پر، 83 ہاتھیوں کو ان متنازعہ علاقوں سے مارنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جہاں یہ تصادم زیادہ ہوتا ہے۔
نمیبیا کو گزشتہ سو سال کی بدترین خشک سالی کا سامنا ہے، جس کے باعث ملک میں تقریباً 1.4 ملین افراد کو خوراک کے عدم تحفظ کی شدید سطح کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکومت نے مئی میں خشک سالی کے شدید تر ہونے کے بعد ہنگامی حالت کا اعلان کیا، تاکہ اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کیے جا سکیں۔
حکومت کا یہ فیصلہ عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن چکا ہے، جہاں مختلف ماہرین اور ادارے اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ کیا یہ اقدام حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے ایک موزوں حل ہے یا نہیں۔ بعض حلقے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، جبکہ دیگر اسے انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے ضروری قرار دے رہے ہیں۔
حکومت کے مطابق، یہ فیصلہ نمیبیا کے آئینی مینڈیٹ کے مطابق ہے، جس کے تحت ملک کے قدرتی وسائل کو نمیبیا کے شہریوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف خشک سالی کی وجہ سے پیدا ہونے والے انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے بلکہ اس کا مقصد انسانوں اور جنگلی حیات کے درمیان تصادم کو بھی کم کرنا ہے، جو خشک سالی کے دوران زیادہ شدت اختیار کر لیتا ہے۔