مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی: ایران نے اپنی فضائی حدود میں احتیاط کا انتباہ جاری کر دیا
ایران نے تمام ایئرلائنز کو خبردار کیا ہے کہ وہ یکم ستمبر سے ایرانی فضائی حدود کے بعض مخصوص علاقوں میں پروازوں کے دوران انتہائی احتیاط برتیں۔ اس ہدایت نامے میں کسی بھی مخصوص اختتام کی تاریخ کا ذکر نہیں کیا گیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ہدایات غیر معینہ مدت تک جاری رہ سکتی ہیں۔ذرائع کے مطابق، ایران کی جانب سے یہ اقدام حالیہ بین الاقوامی اور علاقائی تنازعات کے پس منظر میں اٹھایا گیا ہے۔
خطے کی صورتحال میں کشیدگی کے باعث ایران اپنی فضائی حدود کی حفاظت کو مزید مضبوط بنا رہا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے یا ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ اس وقت مشرقِ وسطیٰ میں جاری جغرافیائی و سیاسی تنازعات کے باعث کئی ممالک اپنی فضائی حدود میں اضافی سیکیورٹی تدابیر اختیار کر رہے ہیں، اور ایران کا یہ قدم اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔یہ ہدایت نامہ خاص طور پر ان ایئرلائنز کے لیے تشویش کا باعث ہے جو ایرانی فضائی حدود سے گزرنے والے طیارے چلاتی ہیں، کیوں کہ انہیں اپنے روٹس اور سیکیورٹی پروٹوکول میں تبدیلیاں کرنی پڑ سکتی ہیں۔
کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ اقدام ایران کے دفاعی اور سفارتی موقف کو مضبوط کرنے کا حصہ ہو سکتا ہے، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد بین الاقوامی فضائی نقل و حمل میں رکاوٹ پیدا کرنا نہیں ہے، بلکہ اپنی خود مختاری اور سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایران نے یہ فیصلہ حالیہ برسوں میں اپنی فضائی حدود کے قریب ہونے والے واقعات اور حادثات کی روشنی میں کیا ہے، جن میں سے بعض میں بین الاقوامی ایئرلائنز کے طیارے بھی شامل تھے۔ ایران کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی ایئرلائنز کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی پروازوں کی منصوبہ بندی کرتے وقت ان علاقوں میں موجود کسی بھی ممکنہ خطرے کو مدنظر رکھیں۔
ایئرلائنز کے لیے جاری کردہ اس وارننگ کا کوئی واضح اختتام نہیں دیا گیا، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ ایران کی طرف سے یہ ہدایات طویل مدت تک برقرار رہ سکتی ہیں۔ ایران کے اس اقدام کے بعد بین الاقوامی ایوی ایشن انڈسٹری کی نظریں اب اس بات پر ہیں کہ ایران کی جانب سے مزید کیا اقدامات سامنے آئیں گے اور اس کا عالمی فضائی نقل و حمل پر کیا اثر پڑے گا۔