ایران کا اسرائیل کے خلاف انتہائی غیر متوقع جوابی کارروائی کرنے کا اعلان
نیویارک:اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایسی کارروائی کی جائے جو مکمل طور پر ناقابلِ یقین اور اچانک ہو، اور جس سے اسرائیل ششدر رہ جائے۔ اس بیان میں ایران نے اسرائیل پر جوابی حملے کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ مستقبل میں کوئی بھی ملک ایران پر حملے کی جرات نہ کرے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق، ایرانی مشن نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ ایران کا مقصد اسرائیل کو ایسی جوابی کارروائی کا سامنا کرانا ہے جس میں اسرائیلی فورسز کی توجہ مکمل طور پر آسمان یا ریڈار اسکرینوں پر مرکوز ہو جائے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ حملے اچانک، غیر متوقع، اور زمین یا فضا سے، یا دونوں اطراف سے کیے جائیں تاکہ اسرائیل کی دفاعی نظام کی تیاری اور ردعمل کی صلاحیت کو چیلنج کیا جا سکے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف انتقامی کارروائی پر غور کرتے وقت انتہائی احتیاط برتی جائے تاکہ غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات پر منفی اثرات نہ پڑیں۔ اس ضمن میں کارروائی کے وقت، شرائط، اور طریقہ کار میں ہم آہنگی برقرار رکھنے کی تاکید کی گئی ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب 31 جولائی کو تہران کے ایک حساس مقام پر حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو مبینہ طور پر اسرائیل کی طرف سے ایک میزائل حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ایران نے اس حملے کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل پر حملے کی دھمکی دی ہے، جس سے بین الاقوامی برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ایران کی طرف سے اسرائیل کے خلاف اس نئی دھمکی نے بین الاقوامی سطح پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، اور اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر اسرائیل کو ایک نیا اور متعین چیلنج فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ بیانیہ بین الاقوامی سیاست اور سفارتکاری کے میدان میں ایران اور اسرائیل کے تعلقات کی پیچیدگیوں اور ممکنہ اثرات کی عکاسی کرتا ہے، اور عالمی رہنما اس بحران کے ممکنہ نتائج اور اس کے عالمی سیکیورٹی پر اثرات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔