اسرائیل غزہ سے فوجی انخلا پر آمادہ، امریکی وزیر خارجہ کا دعویٰ
دوحا: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے دوحا میں ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران انکشاف کیا کہ اسرائیل غزہ سے اپنی فوجیں واپس بلانے کے لیے آمادہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تین ملکی ثالثی مذاکرات کے نتیجے میں اسرائیل نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
انٹونی بلنکن نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے تین مراحل پر مشتمل جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد کی رضامندی ظاہر کی ہے، جس میں غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلا بھی شامل ہے۔ تاہم، انہوں نے معاہدے کی تمام تفصیلات بتانے سے گریز کیا اور صرف اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی کے لیے معاہدہ تیار ہو چکا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اس معاہدے کا مقصد خطے میں کشیدگی کو کم کرنا اور امن و امان کی بحالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ایک اہم سنگ میل ہے، جو فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان دیرپا امن کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
بلنکن نے بتایا کہ معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں اسرائیل کی افواج غزہ کے مخصوص علاقوں سے پیچھے ہٹیں گی۔ دوسرے مرحلے میں جنگ بندی کے قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کیا جائے گا اور آخری مرحلے میں اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا ہوگا۔ یہ تمام مراحل عالمی برادری کی نگرانی میں ہوں گے تاکہ جنگ بندی پر عمل درآمد یقینی بنایا جاسکے۔
اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر اس دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی، لیکن یہ پیشرفت خطے میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ اگرچہ ماضی میں بھی جنگ بندی کی کوششیں کی گئیں ہیں، لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ معاہدہ دیرپا امن کی ضمانت فراہم کر پائے گا۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں کشیدگی اور تشدد عروج پر ہے، اور عالمی برادری بھی اس تنازع کے حل کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق، اس معاہدے کی کامیابی کے لیے عالمی طاقتوں کی جانب سے مزید حمایت کی ضرورت ہوگی تاکہ غزہ اور اسرائیل کے درمیان تنازع کا مستقل حل نکالا جا سکے۔
اس معاہدے کا مقصد نہ صرف اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کو کم کرنا ہے، بلکہ خطے میں دیگر علاقائی تنازعات کو بھی کم کرنے کی کوشش ہے۔ عالمی برادری اس معاہدے کی حمایت کے لیے تیار ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ اس سے خطے میں امن و استحکام بحال ہو سکے گا۔