برطانیہ میں جھوٹی خبر نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کو بڑھایا
لندن:برطانیہ میں حالیہ دنوں میں مسلم کمیونٹی کے خلاف پھوٹنے والے فسادات کی بنیادی وجہ ایک ویب سائٹ پر شائع ہونے والی جھوٹی خبر اور اس کی پھیلائی جانے والی بے جا سنسنی خیزی قرار دی گئی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی تازہ تحقیقاتی رپورٹ میں ان فسادات کے پس پردہ حقائق کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ ان فسادات میں ملک کے مختلف علاقوں میں مسلم کمیونٹی کو مسلسل نشانہ بنایا گیا تھا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ان حملوں کا اصل سبب ایک جھوٹی خبر تھی جو ایک کرائم نیوز ویب سائٹ نے نشر کی تھی۔ اس ویب سائٹ میں 30 سے زائد بھارتی اور پاکستانی افراد کام کرتے ہیں، جن میں سے کسی ایک نے یہ من گھڑت خبر تیار کرکے سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی۔
جھوٹی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ساؤتھ پورٹ میں ایک نائٹ کلب کے باہر تین بچیوں کو چاقو کے وار سے قتل کرنے والا شخص ایک مسلمان تارک وطن ہے۔ اس خبر کے بعد سے برطانیہ بھر میں مسلمان تارکین وطن کو شدید نفرت اور حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ سفید فام انتہاپسندوں نے مختلف جگہوں پر مسلمانوں پر حملے کیے اور ان کے لیے زندگی مزید مشکل بنا دی۔
تاہم، اصل حقیقت یہ تھی کہ برطانوی بچیوں کو قتل کرنے والا 17 سالہ نوجوان روانڈا سے تعلق رکھتا تھا اور وہ مسلمان نہیں تھا۔ اس سچائی کے سامنے آنے کے باوجود، جھوٹی خبر نے مسلم کمیونٹی کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔
ایک اور برطانوی چینل، آئی ٹی وی، نے فیک نیوز پھیلانے والی ویب سائٹ سے رابطہ کیا، جہاں انہیں بتایا گیا کہ بغیر تصدیق کے یہ جھوٹی خبر شائع کرنے والے ملازم کو ادارے سے نکال دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ چند دن قبل، برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک انویسٹی گیٹیو رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ کرائم نیوز ویب سائٹ جرائم کی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلا کر مالی فائدہ حاصل کرتی ہے۔ اس رپورٹ میں ویب سائٹ کی غیر ذمہ دارانہ صحافتی پریکٹسز پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جس نے برطانیہ میں مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا۔