غزہ سے 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں برآمد، اسرائیلی فوج کا دعویٰ
اسرائیلی فوج نے غزہ کے علاقے خان یونس میں ایک بڑی کارروائی کے دوران چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں برآمد کر لی ہیں۔ ان افراد کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل میں داخل ہو کر اغوا کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے لاشوں کی دریافت کی تصدیق کرتے ہوئے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا اور اس بات کی وضاحت بھی نہیں کی کہ یہ افراد کب اور کس طریقے سے ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق، پیر کے روز خان یونس اور دیر البلح کے وسطی علاقے کے مضافات میں کارروائی کی گئی جس کے نتیجے میں یہ لاشیں ملی ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت نے اس حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں انٹرنیٹ کی تقسیم کے مقام پر پانچ افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے کچھ کا تعلق اسرائیلی یرغمالیوں سے ہو سکتا ہے۔
کارروائی کے دوران ملنے والی لاشوں کی شناخت اسرائیلی شہریوں یگیو بوششتاب، الیگزینڈر ڈینسیگ، ابراہام موندر، یورام میٹزگر، ہیم پیری اور برطانوی نژاد اسرائیلی نداو پوپل ویل کے ناموں سے ہوئی ہے۔ ان افراد کو 7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے یرغمال بنا کر غزہ منتقل کیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں پانچ مقتولین کی ہلاکت کی تصدیق کر دی تھی، تاہم چھٹے مقتول، ابراہم موندر، کے بارے میں تاحال یہ خیال تھا کہ وہ زندہ ہیں۔
ان مقتولین کے اہل خانہ نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا ہے کہ غزہ میں موجود باقی 109 یرغمالیوں کی واپسی کے لیے مذاکرات کے عمل کو تیز کیا جائے۔ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے سرگرم گروپ نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حماس اور ثالثوں کے ساتھ فوری طور پر معاہدے کو حتمی شکل دی جائے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں تقریباً 1500 اسرائیلی ہلاک ہوئے اور 250 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا گیا۔ اب تک 141 یرغمالیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔