حسینہ واجد کے دور میں قرآن کی تلاوت پر پابندی لگانے والے پروفیسر کیساتھ طلبا نے کیا کیا؟
طلباشیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں قرآن پاک کی تلاوت پر پابندی لگانے والے ڈھاکا یونیورسٹی کے فیکلٹی آف آرٹس کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر عبدالبشیر کے دفتر پہنچ گئے اور ان کے سامنے بآواز بلند قرآن پاک کی تلاوت کی جس کے بعد ان سے استعفیٰ لے لیا گیا۔ پروفیسر عبدالبشیر نے رمضان المبارک کے دوران یونیورسٹی میں قرآن مجید کی سرعام تلاوت پر پابندی عائد کی تھی۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، پروفیسر عبدالبشیر نے رمضان کے دوران قرآن مجید کی تلاوت پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ طلباء کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیے تھے جو کہ محفلِ قرآن کے انعقاد کے ذمہ دار تھے۔ اس فیصلے پر نہ صرف طلباء بلکہ سوشل میڈیا پر بھی شدید ردعمل سامنے آیا تھا، جہاں اس اقدام کو مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا گیا۔
اسے بھی پڑھیں بنگلا دیش: مظاہرین نے وزیراعظم ہاؤس کا لوٹا ہوا سامان واپس کرنا شروع کر دیا
طلباء نے پروفیسر عبدالبشیر کے دفتر میں پہنچ کر قرآن کی تلاوت کی اور ان کے لیے ہدایت کی دعا کی۔ اس کے بعد طلباء نے پروفیسر سے استعفیٰ لینے کا مطالبہ کیا، جسے پروفیسر عبدالبشیر نے بالآخر قبول کرلیا۔
طلباء کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں ہندو تہواروں اور دیگر رنگین تقریبات کو تو اجازت دی جاتی ہے، مگر اسلامی تقریبات اور مجالس پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔ اس تضاد کی نشاندہی کرتے ہوئے طلباء نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مذہبی آزادی کو سلب کیا جا رہا ہے۔