آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب کے لیے عمران خان کی درخواست جمع
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے اپنی درخواست جمع کرا دی ہے۔ عمران خان، جو اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، نے یہ فیصلہ اپنے سیاسی کیریئر کے ایک اور منفرد باب کے طور پر کیا ہے۔ اس پیش رفت کی تصدیق پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری اور فیصل جاوید خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کی۔
زلفی بخاری نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ عمران خان کی ہدایت پر ان کی درخواست جمع کروا دی گئی ہے اور اب اس تاریخی مہم کے لیے عوام کا تعاون درکار ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب میں حصہ لینا ایک اہم اور تاریخی موقع ہے۔
یہ بات یہاں پر قابل ذکر رہے کہ عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے کیبل کالج سے 1972 میں معاشیات اور سیاست کی تعلیم بھی حاصل کی تھی، اور وہ یونیورسٹی کے ہونہار اور قبل زکر طلبا میں شامل رہے ہیں۔ عمران خان کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا عہدہ کوئی نیا تجربہ نہیں ہوگا، کیونکہ اس سے قبل وہ 2005 سے 2014 تک بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بھی رہ چکے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ‘ٹیلی گراف’ نے رواں برس جولائی میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے آن لائن چانسلر انتخابات میں حصہ لیں گے، حالانکہ انہیں حالیہ قانونی مسائل اور 10 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر انتخاب روایتی طریقہ کار کے بجائے آن لائن منعقد کیا جا رہا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کی کرسی اس وقت خالی ہوئی جب ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے وہاں کےسابق گورنر اور اکیس سال تک چانسلر کے عہدے پر قائم رہنے والے 80 سالہ لارڈ کرس پیٹن نے اپنے مستعفی ہونےکا اعلان کیا۔ انہوں نے فروری 2024 میں تعلیمی سال 2023 اور 2024 کے اختتام پر ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔ ان کے استعفے کے بعد اس عہدے کے لیے انتخابات کا اعلان کیا گیا، اور اب درخواستیں وصول کی جا رہی ہیں۔
چانسلر کے انتخاب کے لیے امیدواروں میں عمران خان کے علاوہ سابق برطانوی وزرائے اعظم ٹونی بلیئر اور بورس جانسن کے نام بھی شامل ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل افراد کو اس انتخاب میں حصہ لینے کا موقع ملے گا، اور عمومی طور پر سیاست دانوں کو ہی چانسلر شپ کی نشت دی جاتی ہے۔
اس پیش رفت کے ساتھ، عمران خان ایک بار پھر عالمی سطح پر اپنی موجودگی کو محسوس کرا رہے ہیں، جبکہ وہ اندرونِ ملک قانونی اور سیاسی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ عمران خان اس وقت مختلف مقدمات میں زیرِ حراست ہیں، اور 9 مئی کے واقعات سے جڑے الزامات کے تحت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
یہ اقدام عمران خان کی سیاسی اور سماجی اثر و رسوخ کو عالمی سطح پر مزید مستحکم کرنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جبکہ ان کی جماعت پی ٹی آئی اندرونِ ملک بھی ان کے اس فیصلے کو تاریخی قرار دے رہی ہے۔ کیا عمران خان اپنے سیاسی تجربے اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اپنے پرانے تعلقات کی بنیاد پر یہ عہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے؟ یہ ایک سوال ہے جو آنے والے دنوں میں ہی واضح ہو سکے گا۔