امریکا نے اسرائیل کے لیے 20 ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی منظوری دے دی
واشنگٹن:امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیل کے لیے 20 ارب ڈالر سے زائد کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے، جس میں 50 ایف 15 لڑاکا طیارے، ٹینک کارتوس، دھماکا خیز مارٹر کارتوس، اور نئی فوجی کارگو گاڑیاں شامل ہیں۔ اس فیصلے کو انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے، جو اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے کے خلاف ہیں۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کانگریس کو ایک نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کو 18.82 ارب ڈالر کے عوض ایف 15 طیارے فراہم کیے جائیں گے، جو 2029 میں اسرائیل پہنچنا شروع ہوں گے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل تقریباً 33 ہزار ٹینک کارتوس اور 50 ہزار دھماکا خیز مارٹر کارتوس بھی خریدے گا۔ یہ طیارے اسرائیل کے موجودہ بیڑے کو اپ گریڈ کریں گے، جس میں جدید ریڈار اور محفوظ مواصلاتی آلات شامل ہوں گے۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنے نوٹس میں کہا کہ یہ امریکی قومی مفادات کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسرائیل کی دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنے میں مدد کرے۔ امریکا نے مزید کہا کہ ٹینک کارتوس کی فروخت سے اسرائیل کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا تاکہ وہ اپنے موجودہ اور مستقبل کے دشمنوں کے خطرات سے نمٹ سکے اور اپنے وطن کے دفاع کو مضبوط بنا سکے۔
یہ منظوری ایسے وقت میں دی گئی ہے جب جوبائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع پر سیز فائر کے لیے زور دیا ہے۔ حالانکہ یہ ہتھیار اسرائیل پہنچنے میں کئی برس لگیں گے، لیکن انسانی حقوق کے کارکنان اس فیصلے پر تنقید کر رہے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ اس سے خطے میں مزید کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔
اگرچہ امریکی کانگریس کے پاس ہتھیاروں کی فروخت کو روکنے کا اختیار موجود ہے، لیکن یہ عمل نہایت مشکل ہے اور عموماً ایسا نہیں ہوتا۔ اس فیصلے کے بعد امریکا اور اسرائیل کے درمیان دفاعی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، لیکن اس کے علاقائی اثرات پر نظر رکھنا ضروری ہوگا۔
یہ پیش رفت اس بات کا عکاس ہے کہ امریکا اسرائیل کے دفاعی تعاون میں کس حد تک ملوث ہے اور اس کے لیے اپنے قومی مفادات کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ فیصلہ خطے کی جغرافیائی سیاست پر کس حد تک اثر انداز ہوگا۔