ایرانی حملے کا خدشہ اور حماس سے لڑائی، اسرائیل مالی مشکلات کا شکار
بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فِچ نے اسرائیل کی کریڈٹ ریٹنگ کو کم کرتے ہوئے اسے (A+) سے (A) کر دیا ہے۔ یہ اقدام غزہ کی موجودہ جنگ اور اسرائیل کے گرد جغرافیائی سیاسی خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے، جو ملکی اقتصادی استحکام پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔
فِچ ریٹنگز کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی جنگ ممکنہ طور پر 2025 تک جاری رہ سکتی ہے، جس سے اسرائیل کے لیے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ فِچ کے تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جاری تنازع نہ صرف انسانی جانوں کے نقصانات کا باعث بن رہا ہے بلکہ اس سے اسرائیل کے اضافی فوجی اخراجات میں اضافہ، بنیادی ڈھانچے کی تباہی، اقتصادی سرگرمیوں میں کمی، اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ تمام عوامل مل کر اسرائیل کے کریڈٹ میٹرکس کو مزید کمزور کر سکتے ہیں۔
کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کسی ملک کے لیے بین الاقوامی مالیاتی مارکیٹوں سے قرض حاصل کرنے کو مشکل یا مہنگا بنا سکتی ہے۔ اگرچہ (A) کی درجہ بندی اب بھی سرمایہ کاری کے محفوظ گروپ میں شمار ہوتی ہے، تاہم یہ کمی سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں کے لیے تشویش کا باعث بن سکتی ہے، جس سے اسرائیل کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فِچ کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کا بجٹ خسارہ 2024 میں اس کے مجموعی ملکی پیداوار (GDP) کا 7.8 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو کہ 2023 میں 4.1 فیصد تھا۔ یہ اضافہ غزہ جنگ کے دوران اضافی فوجی اخراجات اور دیگر مالیاتی مسائل کی عکاسی کرتا ہے، جس سے ملک کی مالی حالت مزید بگڑ سکتی ہے۔
فِچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر اسرائیل میں جاری تنازعات میں کمی واقع ہوتی ہے اور حکومت مالیاتی اصلاحات کو نافذ کرتی ہے تو اس سے ملک کی کریڈٹ ریٹنگ دوبارہ بہتر ہو سکتی ہے۔ تاہم، موجودہ حالات کے پیش نظر، مستقبل قریب میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فِچ کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ نے اسرائیل کے مالیاتی حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ ملکی حکام اور اقتصادی ماہرین اس صورتحال کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور ممکنہ مالیاتی اصلاحات اور دیگر اقدامات پر غور کر رہے ہیں تاکہ ملک کی مالیاتی استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔
یہ صورتحال اسرائیل کے لیے ایک نازک مرحلہ ہے، جہاں ایک طرف ملکی سلامتی اور جغرافیائی سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے، تو دوسری طرف اقتصادی استحکام کو برقرار رکھنا بھی ایک اہم چیلنج بن چکا ہے۔ مستقبل کے اقدامات اور عالمی سیاسی حالات اس بات کا تعین کریں گے کہ اسرائیل کی کریڈٹ ریٹنگ کس سمت میں جائے گی۔