خاتون ڈاکٹرکے ریپ اور قتل کیخلاف ہسپتالوں میں ہڑتال
کلکتہ:بھارت میں گزشتہ ہفتے ایک نوجوان خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کی المناک خبر نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ مغربی بنگال کے کلکتہ شہر کے ایک سرکاری ہسپتال میں 31 سالہ ڈاکٹر کی تشویشناک حالت میں تشدد زدہ لاش ملنے کے بعد طبی سرگرمیاں غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دی گئی ہیں۔ یہ قدم احتجاج کے طور پر اٹھایا گیا ہے تاکہ متاثرہ خاتون کے ساتھ انصاف کیا جا سکے اور ہسپتالوں میں بہتر حفاظتی انتظامات کو یقینی بنایا جا سکے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق، 31 سالہ خاتون ڈاکٹر کی لاش مغربی بنگال کے کلکتہ کے زیر انتظام ہسپتال سے ملی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جنسی تشدد اور قتل کی تصدیق کی گئی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ خاتون کے جسم پر متعدد زخموں کے نشانات تھے جن سے صاف ظاہر ہوتا ہے ان پر تشدد کیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق پولیس نے اس معاملے میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ شخص ہسپتال میں مریضوں کی مدد کا کام کرتا تھا، اور اس پر الزام ہے کہ اس نے خاتون ڈاکٹر کے ساتھ یہ سنگین جرم کیا۔
خاتون ڈاکٹر کے قتل کے خلاف احتجاجی ڈاکٹروں نے ابتدا میں کلکتہ میں مظاہرے شروع کیے تھے، جو جلد ہی ملک کے دیگر حصوں میں پھیل گئے۔ احتجاجی ڈاکٹرز نے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتالوں میں حفاظتی انتظامات کو سخت کیا جائے اور ایسی واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
ڈاکٹروں کے احتجاج میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اور ان کے مطالبات میں ہسپتالوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب، سیکیورٹی گارڈز کی تعیناتی، اور ہیلتھ کیئر ورکرز کو دوران ملازمت تشدد سے بچانے کے لیے خصوصی قوانین بنانے کا مطالبہ شامل ہے۔ فیڈریشن آف ریزی ڈینٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندے سرویش پانڈے نے اس بات پر زور دیا کہ ہسپتالوں میں سخت حفاظتی اقدامات نہ صرف ڈاکٹروں بلکہ مریضوں کی حفاظت کے لیے بھی ضروری ہیں۔
2022 میں بھارت میں روزانہ کی بنیاد پر 90 ریپ کیسز رپورٹ ہوئے، جو کہ ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی والے ملک میں ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں کام کے دوران مریضوں کے ناراض لواحقین سے تشدد کے اضافی خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر جب وہ بری خبر سناتے ہیں۔
بھارتی میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق، بھارت میں 75 فیصد ڈاکٹروں کو کسی نہ کسی قسم کے تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ اعداد و شمار ڈاکٹروں کی مشکلات اور ان کے کام کی نوعیت کو مزید واضح کرتے ہیں، اور اس بات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں کہ ہسپتالوں میں حفاظتی انتظامات کو مزید بہتر بنایا جائے۔
یہ وقت ہے کہ بھارت کی حکومت اور متعلقہ ادارے اس سنگین مسئلے کا فوری اور مؤثر حل تلاش کریں۔ عوام، خاص طور پر طبی عملے، کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ سیکیورٹی اقدامات کو سخت کرنا اور خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کے لیے قانونی اصلاحات کرنا ایک اہم ضرورت ہے۔