ایران کی جانب سے ہزاروں میزائلوں کی تنصیب، مشرقِ وسطیٰ میں ممکنہ جنگ کے سائے گہرے ہو گئے
تہران: مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے دوران ایران نے اپنی بحری قوت میں اضافے کے لیے ہزاروں جدید کروز میزائل نصب کر دیے ہیں، جس سے خطے میں جنگ کے خدشات مزید گہرے ہو گئے ہیں۔ ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے حال ہی میں اپنی بحریہ کو ڈھائی ہزار سے زائد کروز میزائل اور جدید ڈرونز فراہم کیے ہیں۔ ان میزائلوں میں بڑی تباہ کن صلاحیت اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، جو دشمن کے قریب اور دور دونوں اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کے اعلیٰ کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے ایک تقریب میں کہا کہ ’’آج کی دنیا میں بقا کے لیے طاقت کا ہونا ضروری ہے، ورنہ ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی راستہ نہیں رہتا۔‘‘
ایران کی جانب سے اس میزائل سسٹم کو بحری بیڑے کا حصہ بنائے جانے کے بعد خطے میں تناؤ کی صورت حال مزید سنگین ہو گئی ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حماس کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے، جس کے بعد ایران کی جانب سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے امریکی، قطری اور مصری ثالثوں کے مطالبے پر 15 اگست کو غزہ میں جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ان مذاکرات کا مقصد 10 ماہ سے جاری جنگ میں دوسری جنگ بندی کو یقینی بنانا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اس مذاکراتی عمل میں شامل ہونے پر رضامند ہے تاکہ خطے میں امن کے امکانات کو مزید تقویت دی جا سکے۔