سرکاری ملازمین کے لیے پانچ وقت کی نماز باجماعت لازمی قرار
کابل: طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے حال ہی میں ایک نیا حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت افغانستان میں سرکاری ملازمین کے لیے پانچ وقت کی نماز باجماعت ادا کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس حکم نامے کے مطابق، جو ہیبت اللہ اخوندزادہ کے دستخط سے جاری ہوا ہے، طالبان حکومت کی تمام وزارتوں اور سرکاری اداروں کے ملازمین کو شریعت کے مطابق اپنے مقررہ اوقات میں نماز باجماعت ادا کرنا ہوگی، بصورت دیگر انہیں سخت سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ طالبان کی حکومت شریعت کے اصولوں کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے پابند ہے، اور اس حکم کا مقصد ملک میں اسلامی تعلیمات کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ حکم نامے میں سرکاری ملازمین کو یہ واضح پیغام دیا گیا ہے کہ نماز کے اوقات میں دیگر سرگرمیوں کو روک کر مسجد میں نماز باجماعت ادا کی جائے۔
اس حکم نامے کے بعد افغان سرکاری اداروں میں ماحول سخت ہو چکا ہے، جہاں ملازمین کو اپنے دفتری اوقات کے دوران ہر صورت میں نماز باجماعت کے لیے مسجد جانا ہوگا۔ اس فیصلے کے پیچھے طالبان کی حکومت کا مقصد ملک میں اسلامی روایات کو مزید فروغ دینا ہے اور انہیں روزمرہ زندگی میں نافذ کرنا ہے۔
طالبان حکومت کے اس اقدام کو ملکی و بین الاقوامی سطح پر مختلف زاویوں سے دیکھا جا رہا ہے۔ جہاں کچھ لوگ اس کو اسلامی اصولوں کے نفاذ کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں، وہیں کچھ حلقے اسے مذہبی آزادیوں پر پابندی اور زبردستی کے طور پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
یہ حکم ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب طالبان حکومت کو پہلے ہی معاشی بحران، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی پابندیوں جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ اس نئے حکم نے افغانستان کے سرکاری ملازمین کے لیے نئی مشکلات پیدا کر دی ہیں اور ان کے روزمرہ کے کاموں پر اثر انداز ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ نیا حکم نامہ طالبان کی جانب سے ملک میں شریعت کے مکمل نفاذ کی ایک اور کڑی قرار دیا جا رہا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ طالبان حکومت اپنے اقتدار کے دوران اسلامی قوانین کے سخت نفاذ کے لیے پرعزم ہے۔