بنگلہ دیش: ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت نے حلف اٹھا لیا
بنگلہ دیش میں 17 سال بعد ایک تاریخی واقعہ پیش آیا جب نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت نے حلف اٹھا لیا۔ یہ اقدام ملک کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے 15 رکنی عبوری کابینہ سے حلف لیا۔ اس کابینہ میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین شامل ہیں جو ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے مختلف حکمت عملیوں پر عمل درآمد کریں گے۔ حلف برداری کی تقریب بنگلہ دیش کے وقت کے مطابق جمعرات کی شام 8 بجے منعقد ہوئی، جس کا اعلان بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے کیا تھا۔
ڈاکٹر محمد یونس نے اپنی وطن واپسی سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ بنگلہ دیش کی عوام سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ پُرسکون رہیں اور ہر قسم کے تشدد سے دور رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے تشدد کا راستہ اختیار کیا تو ہر شے تباہ ہو جائے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ صبر کے ساتھ ملک کی تعمیر کے لیے تیار ہو جائیں۔
عبوری حکومت کی تشکیل بنگلہ دیش کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے۔ اس حکومت کا مقصد ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانا اور معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔ اس وقت بنگلہ دیش کو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں سیاسی عدم استحکام، اقتصادی بحران، اور بڑھتی ہوئی مہنگائی شامل ہیں۔
ڈاکٹر محمد یونس، جو بنگلہ دیش کے معروف ماہر معاشیات اور مائیکرو کریڈٹ کے بانی ہیں، نے اپنی زندگی میں بے شمار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہیں نوبل انعام برائے امن سے نوازا گیا ہے اور ان کی قیادت میں گریمن بینک نے لاکھوں غریب لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لائی ہے۔ عبوری حکومت کی سربراہی ان کے لیے ایک نیا چیلنج ہے، مگر ان کی ماضی کی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے یہ امید کی جا رہی ہے کہ وہ اس چیلنج سے بھی کامیابی سے نمٹ سکیں گے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی تشکیل ایک اہم قدم ہے جو ملک کی موجودہ صورتحال کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں، یہ امید کی جا رہی ہے کہ بنگلہ دیش ایک نئی سمت میں پیش رفت کرے گا، جو ملک کی سیاسی اور اقتصادی استحکام کے لیے ضروری ہے۔