بنگلہ دیش: فوج میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، انٹیلیجنس چیف برطرف
ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد فوج میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ دیکھنے میں آئی ہے۔ حالیہ تبدیلیوں میں سب سے نمایاں کارروائی ملکی انٹیلیجنس چیف کی برطرفی ہے۔ انٹرسروسز پبلک ریلشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق میجر جنرل ضیاء الاحسن کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
میجر جنرل ضیاء الاحسن نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن مانیٹرنگ سینٹر (این ٹی ایم سی) کے ڈائریکٹر جنرل تھے۔ این ٹی ایم سی وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرنے والی ایک اہم انٹیلیجنس ایجنسی ہے جس کا کام ملکی صورتحال پر نظر رکھنا، اعداد و شمار جمع کرنا اور کمیونیکیشن مواد کی ریکارڈنگ شامل ہے۔ اس کے علاوہ، ایجنسی کو ای میلز، سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور فون کالز کی نگرانی کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق میجر جنرل ضیاء الاحسن کی برطرفی کی وجوہات میں انٹیلیجنس کے امور میں ناکامی اور موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر انٹیلیجنس ایجنسیوں کی ناکافی کارکردگی شامل ہیں۔ اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا ہو رہے ہیں، جو کہ ملکی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد یہ خبریں بھی گردش میں ہیں کہ فوج اور سول حکومت کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ مختلف تجزیہ کاروں کے مطابق، ان تبدیلیوں کا مقصد فوجی قیادت میں نئے چہروں کو سامنے لانا اور انٹیلیجنس کے نظام کو مزید مؤثر بنانا ہے۔
ان تبدیلیوں سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ بنگلہ دیش کی سیاست اور حکومتی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، جن کا اثر ملک کے داخلی اور خارجی امور پر بھی پڑ سکتا ہے۔ آئندہ دنوں میں مزید اقدامات اور فیصلے متوقع ہیں جو کہ بنگلہ دیش کی مستقبل کی سیاسی صورتحال کو مزید واضح کریں گے۔