ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملے کی تیاری میزائل لانچروں کی منتقلی شروع کر دی
تہران میں حماس کے ایک اہم رہنما کی ہلاکت کے بعد، ایران نے اسرائیل کے خلاف کارروائی کے لیے اپنے میزائل لانچروں کی منتقلی شروع کر دی ہے۔ امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل” کے مطابق، ایران کی حالیہ سرگرمیاں اس بات کی غماز ہیں کہ تہران آئندہ چند دنوں میں اسرائیل پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق، ایران نے اپنے راکٹ لانچروں کو حرکت میں لانا شروع کر دیا ہے اور فوجی مشقیں بھی کر رہا ہے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر جلد ہی اسرائیل کے خلاف میزائل حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں ایران نے اپنے دفاعی نظام کو بھی تیار کر لیا ہے تاکہ کسی بھی جوابی حملے کی صورت میں فوری ردعمل دے سکے۔
بائیڈن انتظامیہ اس وقت اسرائیل پر ایران کے ممکنہ حملے کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ تاہم، ان کوششوں کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ ایران کی عسکری سرگرمیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ امریکی حکام مسلسل ایران کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور کسی بھی غیر معمولی سرگرمی کی صورت میں فوری کارروائی کے لیے تیار ہیں۔
ایران کی عسکری صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے روس نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق، روس نے ایران کو جدید ہتھیاروں کی سپلائی شروع کر دی ہے، جس سے ایران کی جنگی طاقت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ روسی ہتھیاروں کی سپلائی نے ایران کی دفاعی اور حملے کی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کیا ہے، اس وجہ سے پورے خطے میں طاقت کا پیمانہ تبدیل ہو سکتا ہے۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی سطح پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اسرائیل نے بھی اپنی فوجی تیاریوں میں اضافہ کر دیا ہے اور کسی بھی ممکنہ حملے کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ خطے میں دیگر ممالک بھی اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور کسی بھی کشیدگی کے بڑھنے کی صورت میں اپنی حکمت عملی طے کر رہے ہیں۔
تہران میں حماس کے ایک رہنما کی ہلاکت کے بعد، ایران نے اعلان کیا کہ وہ اس واقعے کا بھرپور جواب دے گا۔ حماس کے ساتھ ایران کے گہرے تعلقات ہیں اور ایران حماس کی حمایت میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔ اس ہلاکت کے بعد ایران نے اپنی عسکری سرگرمیاں تیز کر دی ہیں اور اسرائیل کے خلاف ممکنہ حملے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
موجودہ صورتحال میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی انتہائی خطرناک موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ دونوں ممالک کی عسکری تیاریوں اور بین الاقوامی ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں خطے میں بڑے پیمانے پر جنگ کا خدشہ ہے۔ عالمی برادری کو اس صورتحال کا بغور جائزہ لینا ہوگا اور کسی بھی ممکنہ تصادم کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔