صدر بنگلادیش کا بڑا اقدام، طلبا کی ڈیڈ لائن سے قبل پارلیمنٹ تحلیل کر دی
ڈھاکہ: بنگلادیش کے صدر محمد شہاب الدین نے آج 6 اگست کو طلبا تحریک کی دی گئی ڈیڈ لائن سے قبل پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ فیصلہ ایک اہم موڑ پر سامنے آیا جب وزیراعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد طلبا تحریک نے اپنے مطالبات میں بڑی کامیابی حاصل کی۔
بنگلادیش میں کوٹا سسٹم اور امتیازی سلوک کے خلاف شروع ہونے والی طلبا تحریک نے ملک بھر میں ایک نئی صورتحال پیدا کر دی تھی۔ تحریک کے رہنما ناہید اسلام اور ان کے ساتھیوں نے صدر شہاب الدین سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جسے پورا کرنے کی ڈیڈ لائن 6 اگست سہ پہر 3 بجے تک دی گئی تھی۔
صدر محمد شہاب الدین نے آج آرمی چیف اور فوجی قیادت سے مختلف ملاقاتوں کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان کیا۔ یہ اعلان ڈیڈ لائن ختم ہونے سے نصف گھنٹا قبل کیا گیا، جس سے سڑکوں پر موجود طلبا میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
طلبا تحریک کے رہنما ناہید اسلام نے نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات پروفیسر محمد یونس کو عبوری حکومت کا چیف ایڈوائزر مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
طلبا تحریک کے دباؤ کے باعث گزشتہ روز وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا اور وہ بھارت روانہ ہوگئیں۔ حسینہ واجد نے طلبا کے خلاف سخت بیانات دیے تھے اور فوج کو ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا، لیکن فوج نے حکم ماننے سے انکار کر دیا، جس کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوگئے اور انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔
بنگلادیش کے آرمی چیف وقار الزماں نے اس صورتحال میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے وزیراعظم کو 45 منٹ کی ڈیڈ لائن دی تھی، جس کے بعد انہوں نے ملک میں عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کیا۔ حسینہ واجد اور ان کی بہن کو فوجی ہیلی کاپٹر میں بھارت بھیجا گیا، اور مظاہرین نے وزیراعظم کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا۔
صدر محمد شہاب الدین کے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے بعد بنگلادیش میں عبوری حکومت کے قیام کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ طلبا تحریک کے رہنما ڈاکٹر محمد یونس کو چیف ایڈوائزر مقرر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی عبوری حکومت کی تشکیل عمل میں آئے گی۔
بنگلادیش میں کوٹا سسٹم کے خلاف طلبا تحریک نے ایک اہم موڑ پر پہنچ کر تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔ صدر محمد شہاب الدین کا پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام کی طاقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عبوری حکومت کب اور کیسے قائم ہوتی ہے اور بنگلادیش کے مستقبل کے لیے کیا فیصلے کرتی ہے۔