بنگلہ دیشی آرمی چیف کے بارے میں حیران کن حقائق سامنے آ گئے
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے موجودہ سیاسی بحران میں ایک اہم کردار ادا کرنے والے آرمی چیف وقار الزمان کے بارے میں کچھ حیران کن حقائق سامنے آئے ہیں۔ وقار الزمان، جو شیخ حسینہ کے رشتہ دار بھی ہیں، نے وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو اقتدار سے بے دخل کرنے اور ملک سے فرار ہونے کے لیے صرف 45 منٹ کی مہلت دی۔
شیخ حسینہ، جنہیں نہ صرف اقتدار سے بلکہ ملک سے بھی بے دخل کر دیا گیا ہے، نے اپنے 30 سالہ سیاسی کیرئیر میں وقار الزمان کے ساتھ قریبی تعلقات قائم رکھے تھے۔ انہوں نے وقار الزمان کو آرمی چیف مقرر کیا تھا کیونکہ وہ ان پر مکمل اعتماد کرتی تھیں۔ وقار الزمان نے بھی شیخ حسینہ کے ساتھ مل کر مسلح افواج کے ڈویژن میں پرنسپل اسٹاف آفیسر کے طور پر خدمات انجام دی ہیں۔
وقار الزمان کا کیرئیر شیخ حسینہ کے ساتھ مختلف مراحل پر جڑا رہا ہے۔ شیخ حسینہ نے ان پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں فوج کے اعلیٰ عہدے پر فائز کیا تھا۔ لیکن حالیہ واقعات نے ثابت کیا کہ حالات کس طرح بدل سکتے ہیں۔ وقار الزمان نے شیخ حسینہ کو استعفیٰ دینے کے لیے مختصر وقت دیا، جو ان کی سیاسی برطرفی میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔
شیخ حسینہ کی برطرفی کے بعد ملک میں سیاسی عدم استحکام کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔ عوامی احتجاج اور مظاہروں کے بعد عبوری حکومت کی تشکیل کی جا رہی ہے۔ مختلف ذرائع کے مطابق، وقار الزمان نے ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں اور انہوں نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی انتشار کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وقار الزمان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس نازک وقت میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی قسم کے انتشار سے دور رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عبوری حکومت جلد ہی تشکیل دی جائے گی اور انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا تاکہ ملک میں جمہوری عمل کو بحال کیا جا سکے۔
یہ واقعہ اس بات کا عکاس ہے کہ سیاسی دنیا میں اعتماد اور دھوکہ کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ چلتے ہیں۔ شیخ حسینہ نے جس شخص پر سب سے زیادہ اعتماد کیا، وہی ان کی برطرفی میں اہم کردار ادا کر گیا۔ وقار الزمان کا کردار اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ کسی بھی ملک میں فوج کا کردار کتنا اہم ہوتا ہے۔
بنگلہ دیش کے موجودہ حالات میں، عوام اور سیاستدانوں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ ملک میں استحکام اور امن کی فضا برقرار رکھی جا سکے۔ وقار الزمان کی قیادت میں فوج نے اپنا کردار ادا کیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ عبوری حکومت کس طرح سے ملک کو اس بحران سے نکالتی ہے اور جمہوریت کو بحال کرتی ہے۔