عبوری حکومت کے قیام سے پہلے: امیر جماعت اسلامی کا قوم کو چوکیداری کا کردار ادا کرنے کا مطالبہ
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سیاسی صورتحال میں ایک بڑا موڑ آیا ہے جب وزیر اعظم شیخ حسینہ نے طلبہ اور عوام کے مسلسل احتجاج کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے اور ملک چھوڑ دیا ہے۔ اس تبدیلی کے بعد ملک میں عبوری حکومت تشکیل دینے کی تیاری کی جا رہی ہے تاکہ ریاستی امور کو بہتر طریقے سے چلایا جا سکے۔
ایسے نازک وقت میں، بنگلہ دیشی امیر جماعت اسلامی نے ایک اہم پیغام دیا ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے اہل وطن کو اتحاد اور چوکیداری کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ ملک میں امن و امان کی صورتحال برقرار رہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں کچھ مفاد پرست عناصر انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ مختلف مذاہب کی عبادت گاہوں، مکانات اور جائیدادوں پر حملے کرنے کی سازشیں ہو سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کاروائیاں ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینے کے لیے کی جا سکتی ہیں۔
انہوں نے بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے کارکنان، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں، اور تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ امن و امان کی حفاظت کے لیے چوکیداری کا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت متحد ہونے کا ہے اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی بھی عناصر ملک میں انتشار پیدا نہ کر سکے۔
امیر جماعت اسلامی نے اپنے خطاب میں اس بات پر بھی زور دیا کہ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنا ہوگا اور کسی بھی قسم کی سازش کو ناکام بنانے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف مذاہب اور عقائد کے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور بھائی چارے کے ساتھ رہنا چاہیے تاکہ ملک میں امن و امان کی فضا برقرار رہے۔
مختلف ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق، شیخ حسینہ کے استعفے کے بعد ملک میں سیاسی ہلچل میں اضافہ ہو گیا ہے۔ عبوری حکومت کے قیام کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت جاری ہے۔ عوام میں بھی موجودہ صورتحال پر مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔ کچھ لوگ اس تبدیلی کو ملک کے لیے بہتر سمجھتے ہیں جبکہ کچھ افراد مستقبل کے بارے میں فکرمند ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کی اپیل ایک امید کی کرن ہے جو اس نازک وقت میں بنگلہ دیش کے عوام کو امن اور استحکام کے لیے متحد رہنے کی ترغیب دے رہی ہے۔ ان کا پیغام صاف ہے کہ ہم سب کو مل کر اپنے ملک کو محفوظ اور خوشحال بنانا ہے۔
یہ وقت ہے کہ بنگلہ دیش کے عوام ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اس مشکل وقت سے نکلیں اور اپنے ملک کو ترقی اور امن کی راہ پر گامزن کریں۔