ڈھاکہ: طلبا تحریک کا فوج کی عبوری حکومت کے قیام پر اعتراض
ڈھاکہ:بنگلہ دیش میں طلبا تحریک کے رہنماؤں نے فوج کی جانب سے ملک میں عبوری حکومت کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے اپنی تجاویز سامنے رکھ دی ہیں۔ موجودہ سیاسی بحران کے پیش نظر، یہ مطالبات ملک کے مستقبل کی سمت کو متاثر کر سکتے ہیں۔
شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف احتجاج میں اہم کردار ادا کرنے والے رہنما ناہید اسلام نے فوج کی تجویز کردہ عبوری حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں عبوری حکومت ہماری تجاویز پر بنے گی۔ فوج کی تجویز کردہ حکومت کو تسلیم کرنا طلبا تحریک کے اصولوں کے خلاف ہے۔
طلبا تحریک کے سرکردہ رہنماؤں نے نامعلوم مقام سے جاری اپنے ایک ویڈیو پیغام میں فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔ ویڈیو پیغام میں ناہید اسلام، آصف محمود، اور ابوبکر مازوم دار شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر یونس عبوری حکومت کی سربراہی کرنے کو تیار ہیں اور دیگر ارکان کے نام جلد پیش کیے جائیں گے۔
طلبا رہنماؤں نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں قائم کی جانے والی عبوری حکومت میں سول سوسائٹی سمیت تمام شعبوں کی نمائندگی یقینی ہو گی۔ ناہید اسلام کا کہنا تھا کہ یہ حکومت آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران اپنا کام شروع کر دیگی اور اس کی تشکیل میں طلبا تحریک کی تجاویز کو مدنظر رکھا جائے گا۔
طلبا تحریک کا مطالبہ ہے کہ بنگلہ دیش میں موجودہ بحران کا حل ایسی عبوری حکومت کی تشکیل ہے جو عوام کے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ ان کے مطابق، ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں ایک عبوری حکومت ملک کو سیاسی استحکام کی طرف لے جا سکتی ہے۔
طلبا تحریک کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ فوج کی جانب سے تجویز کردہ عبوری حکومت ان کے مطالبات کو پورا نہیں کرتی اور اس میں مختلف شعبوں کی نمائندگی کا فقدان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک شفاف اور عوامی حکومت ہی ملک کے مستقبل کو بہتر بنا سکتی ہے۔
بنگلہ دیش کی موجودہ سیاسی صورتحال میں طلبا تحریک کے مطالبات نے ملک کے مستقبل کے حوالے سے ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ ملک میں استحکام اور ترقی کی نئی راہیں کھول سکتا ہے۔ تاہم، فوج اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ردعمل پر منحصر ہے کہ یہ مطالبات کیسے پورے کیے جائیں گے۔
اگر ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم ہوتی ہے تو یہ ملک کے لئے ایک مثبت پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔ تاہم، اس کے نفاذ اور اس کے نتائج کا انتظار کیا جائے گا تاکہ بنگلہ دیش کا مستقبل بہتر ہو سکے۔