بنگلہ دیش میں حالات پھر کشیدہ، سول نا فرمانی کی تحریک کے پہلے روز 50 سے زائد افراد ہلاک
ڈھاکا: بنگلادیش میں طلبہ نے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کر دیا ہے، جس کے دوران ہونے والے مظاہروں میں اب تک 50 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بنگلادیش میں طلبہ اپنے مطالبات کی عدم منظوری پر دوبارہ سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور اس بار انہوں نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک بھر میں سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔
ہزاروں طلبا سڑکوں پر موجود ہیں اور حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق آج ہونے والے مظاہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 50 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق حکومت نے شام 6 بجے کے بعد غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔ حکومت نے ملک بھر میں پیر سے بدھ تک عام تعطیل کا بھی اعلان کیا ہے۔
بنگلادیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے والے طلبہ کو دہشتگرد قرار دے دیا ہے۔بنگلادیش میں طلبہ نے اپنے گرفتار ساتھیوں کی رہائی اور دیگر مطالبات کے لیے حکومت کو الٹی میٹم دیا تھا، لیکن مطالبات پورے نہ ہونے پر طلبہ نے گزشتہ روز ملک بھر میں سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا اور وزیراعظم شیخ حسینہ سے استعفے کا مطالبہ کر ڈالا۔
شیخ حسینہ واجد نے سڑکوں پر احتجاج کرنے والے طلبہ کو دہشتگرد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لوگ ملک کو غیرمستحکم کرنے کے لیے نکلے ہیں۔شیخ حسینہ واجد نے اپنے ہم وطنوں سے اپیل کی ہے کہ ان دہشتگردوں کو سختی سے کچل دیں۔