اسماعیل ہنیہ کے قاتلوں کے گرد گھیرا تنگ، 20 سے زائد ایرانی اہلکار گرفتار
تہران: حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ایرانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے 20 سے زائد اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو اسماعیل ہنیہ کی حفاظت پر مامور تھے۔
ایرانی حکام نے اسماعیل ہنیہ کے قیام کے دوران خدمات انجام دینے والے مہمان خانے کے تمام ملازمین کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاریاں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ حملے میں اندرونی ملازمین کی شمولیت کا خدشہ ہے۔
تحقیقات کے دوران یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ایران کے اندر سے کون جاسوس یا غدار اس کارروائی میں ملوث تھا۔ یہ معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔ ایرانی اعلی حکام کے مطابق، اس معاملے میں شامل افراد کی شناخت اور ان کے مقاصد کو سامنے لانے کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
امریکی میڈیا نیٹ ورک "نیویارک ٹائمز” نے ایرانی اعلی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت میں ملوث افراد کی گرفتاری کے بعد تحقیقات میں تیزی آ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ایرانی خفیہ ایجنسیوں اور فوجی اہلکاروں کے درمیان رابطوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ اس واقعے کے تمام پہلوؤں کو سامنے لایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے ایرانی ایجنٹوں کی مدد سے اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو قتل کیا، دی ٹیلیگراف کی رپورٹ
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد بین الاقوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی تنظیم حماس نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرائے اور ذمہ داران کو کٹہرے میں لایا جائے۔
ایران کے اندرونی سلامتی کے حوالے سے یہ واقعہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تحقیقات میں مزید پیش رفت کے ساتھ ساتھ داخلی سکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ اس واقعے نے ایرانی خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے ہیں، جن کا جواب دینے کے لیے حکومت کو سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ایرانی حکام کی جانب سے تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور متعدد افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ اس واقعے نے بین الاقوامی سطح پر ایران کی ساکھ کو متاثر کیا ہے اور داخلی سلامتی کے حوالے سے اہم سوالات کو جنم دیا ہے۔ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مضبوط اقدامات کی ضرورت ہے۔