ایرانی ایجنٹوں کی مدد سے اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو قتل کیا، دی ٹیلیگراف کی رپورٹ
لندن: برطانوی اخبار "دی ٹیلیگراف” نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو ایرانی ایجنٹوں کی مدد سے نشانہ بنایا ہے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے اسماعیل ہنیہ کے زیر استعمال گیسٹ ہاؤس کے تین کمروں میں دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، اسماعیل ہنیہ اکثر ایران کے دورے کے دوران اسی گیسٹ ہاؤس میں قیام کرتے تھے۔ اصل منصوبہ یہ تھا کہ اسماعیل ہنیہ کو مئی 2024 میں طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی نماز جنازہ کے موقع پر قتل کیا جائے، تاہم اس وقت عمارت میں بہت بڑا مجمع تھا اور آپریشن کی ناکامی کے امکانات زیادہ تھے، جس کی وجہ سے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں تاخیر کی گئی۔
برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی حکام کے پاس عمارت کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے، جس میں ایجنٹوں کو چپکے سے کمروں میں آتے جاتے دیکھا جاسکتا ہے۔ دھماکا خیز مواد نصب کرنے والے ایجنٹ ایران چھوڑ چکے تھے، تاہم ان کا ایک ساتھی ایران میں موجود تھا، جس نے دھماکا خیز مواد کو ایران کے باہر سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے تباہ کیا۔ تحقیقات کے دوران دیگر دو کمروں سے بھی دھماکا خیز مواد برآمد کرلیا گیا ہے۔
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو ایران میں شہید کیا گیا۔ وہ ایران کے صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران گئے تھے۔ ان کی شہادت سے فلسطینی مزاحمتی تحریک کو بڑا دھچکا پہنچا ہے اور خطے میں تناؤ کی صورتحال مزید بڑھ گئی ہے۔
اس واقعے کے بعد بین الاقوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی تنظیم حماس نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور اسرائیل پر براہ راست الزام عائد کیا ہے۔ ایران نے بھی اس واقعے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور تحقیقات کے لیے عالمی برادری سے تعاون کی اپیل کی ہے۔ اسرائیل کی طرف سے فلحال کوئی بھی سرکاری سطح پر بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب مشرق وسطیٰ پہلے ہی سیاسی اور عسکری تنازعات کا شکار ہے۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد حماس کی قیادت میں تبدیلی کے امکانات بھی زیر غور ہیں۔
یہ واقعہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کی کارروائیوں کا ایک نیا باب کھولتا ہے، جہاں ایرانی ایجنٹوں کی مدد سے مخالفین کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ انکشافات بین الاقوامی تعلقات اور سکیورٹی معاملات پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
اس واقعے نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرنی چاہیے تاکہ حقائق سامنے آسکیں اور مستقبل قریب میں اس جیسے اور واقعوں کی روکا تھام جا سکے۔