ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی عروج پر: ترک صدر کی دھمکی اور اسرائیلی وزیر خارجہ کا جواب
تل ابیب / انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان کی فلسطینیوں کی مدد کے لئے اسرائیل پر حملے کی دھمکی کے بعد اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے سخت ردعمل دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ کا بیان
اسرائیلی وزیر خارجہ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ترک صدر اردوان نے حملے کی دھمکی دے کر صدام حسین جیسے اقدامات کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردوان کو یاد رکھنا چاہیے کہ صدام حسین کا کیا انجام ہوا تھا۔ صدام حسین کو امریکی فوجیوں نے ایک فارم ہاؤس کے تہہ خانے سے پکڑا اور بعد میں پھانسی دے دی گئی تھی۔
ترکیہ کی وزارت خارجہ کا جواب
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے اس بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو ہٹلر کے انجام کو یاد رکھنا چاہیے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ نیتن یاہو فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہیں اور ان کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہوگا۔
### ترک صدر کی دھمکی
ترک صدر اردوان نے اپنی حکمران جماعت کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے یہ تجویز پیش کی تھی کہ ترک فوجی فلسطینیوں کی مدد کے لئے اسرائیل میں داخل ہو سکتے ہیں، جس کے بعد یہ لفظی جنگ شروع ہوئی۔
ترکیہ اور اسرائیل کے تعلقات میں کشیدگی
ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات پہلے خوشگوار تھے، مگر غزہ میں جنگ کے بعد ان میں کشیدگی پیدا ہو گئی۔ ترکیہ نے اپریل سے اسرائیل کو کچھ برآمدات روک دی ہیں، جس کے جواب میں اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے کہا کہ ترکیہ کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ معطل کر رہے ہیں اور یہ معاہدہ تب تک معطل رہے گا جب تک ترک صدر کی جگہ کوئی سمجھدار اور اسرائیل سے نفرت نہ کرنے والا رہنما صدر نہیں بن جاتا۔
یہ تازہ ترین واقعات ترکیہ اور اسرائیل کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کر سکتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ میں اضافہ کر سکتے ہیں۔