ترکی کا اسرائیل پر حملے کا اعلان
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے آج اعلان کیا کہ اگر اسرائیل نے اپنی جارحانہ پالیسیوں کو جاری رکھا تو ترکی مجبور ہوگا کہ اسرائیل میں اپنی فوجیں داخل کرے، بالکل اُسی طرح جیسے انہوں نے آزربائیجان اور لیبیا میں اپنی فوجی کاروائیاں انجام دی تھیں۔ اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی کی ملٹری کو مزید مضبوط بنانے کا وقت آ گیا ہے، خصوصاً جب کہ فلسطین اور اب ترکی کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔
اس کے جواب میں اسرائیل کے وزیر خارجہ یسرائیل کاتس نے تنبیہ کی ہے کہ اگر ترکی نے اسرائیل پر حملہ کیا تو اس کا انجام بھی صدام حسین جیسا ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی کو اپنی حرکتوں کا اندازہ ہونا چاہیے اور خطے میں امن کے لئے کام کرنا چاہیے، نہ کہ جنگ کی آگ بھڑکانا۔
یہ بیانات مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی نئی لہر کا اشارہ دے رہے ہیں، جہاں پہلے ہی غزہ، لبنان، ایران، یمن، سعودی عرب، شام، اور عراق میں جنگ کی صورتحال گرم ہے۔ ترک صدر کی یہ دھمکیاں نیٹو ملک کی جانب سے ایک غیر معمولی قدم تصور کی جا رہی ہیں، جو علاقائی اور عالمی سطح پر سیاسی توازن کو متاثر کر سکتے ہیں۔