بنگلہ دیش میں کرفیو جگہ جگہ فوج مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات
ڈھاکا: بنگلہ دیش میں طلبہ کے احتجاج کے دوران پرتشدد واقعات کے بعد امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے فوج نے ملک کے بڑے شہروں میں گشت کرنا شروع کردیا۔ پولیس نے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، پولیس اور ہسپتالوں کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، رواں ہفتے کے دوران تشدد کے واقعات میں 115 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اس صورتحال نے وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج کھڑا کردیا ہے۔
جمعہ کی رات سے کرفیو نافذ کردیا گیا اور پولیس کی ناکامی کے بعد وزیر اعظم نے فوج کو طلب کرلیا۔
فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ملک بھر میں امن و امان کی بحالی کے لیے فوج کو تعینات کردیا گیا ہے۔
دارالحکومت ڈھاکا کی سڑکیں صبح کے وقت سنسان رہیں جبکہ فوجی پیدل اور بکتر بند گاڑیوں میں گشت کرتے رہے۔ بعد ازاں رامپورہ کے علاقے میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے جہاں پولیس نے گولیاں چلائیں اور ایک شخص کو زخمی کردیا۔
ایک شہری نے بتایا کہ ملک میں انارکی پھیلی ہوئی ہے اور پولیس مظاہرین پر پرندوں کی طرح فائرنگ کر رہی ہے۔
ہسپتالوں نے جمعرات سے گولیوں کے زخموں سے ہونے والی اموات کی تعداد میں اضافے کی اطلاع دی ہے۔
پولیس کے ترجمان کے مطابق، جمعہ کو دارالحکومت میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 150 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا، جبکہ دو اہلکار تشدد کے باعث ہلاک ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ مظاہرین نے کئی پولیس بوتھس اور سرکاری دفاتر کو آگ لگا دی اور توڑ پھوڑ کی۔
مرکزی احتجاجی گروپ "اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن” کے مطابق، جمعہ سے اب تک ان کے دو رہنماؤں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
حزب اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ایک سینئر رہنما کو بھی ہفتے کی صبح گرفتار کر لیا گیا۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے بڑھتی ہوئی بدامنی کی وجہ سے اپنا شیڈول سفارتی دورہ منسوخ کردیا ہے۔ ان کے پریس سیکریٹری نے بتایا کہ وزیر اعظم نے اسپین اور برازیل کے دورے منسوخ کردیئے ہیں۔
مظاہرین منگل کو پہلی ہلاکت کے بعد سے وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہسپتالوں اور پولیس کے مطابق، ہفتے کے روز تصادم کے دوران 10 مزید افراد ہلاک ہوگئے ہیں جس سے منگل سے ہونے والی کل اموات کی تعداد 105 ہوگئی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پولیس کی فائرنگ کو بنگلہ دیشی حکام کی احتجاج اور اختلافی آوازوں کے خلاف عدم برداشت کی عکاس قرار دیا ہے۔