بنگلہ دیش:کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہروں میں 6 طلبہ ہلاک، تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت کے لیے بند
بنگلہ دیش بھر میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران 6 طلبہ کی ہلاکت کے بعد حکومت نے ملک بھر کے تمام ہائی اسکول، مدرسے، اور پیشہ ورانہ تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
مظاہروں کے دوران، حکومت کے حامی طلبہ گروپوں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں شدت آگئی، جس کے دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔ چٹاگانگ میں تین افراد گولیوں کے زخموں کی وجہ سے ہلاک ہو گئے جبکہ 35 افراد زخمی ہوئے۔ ڈھاکا میں پتھراؤ کے نتیجے میں مزید 2 افراد کی موت ہو گئی اور شہر میں ٹریفک نظام درہم برہم ہو گیا۔
پولیس انسپکٹر نے اموات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایک شخص سر پر چوٹ لگنے سے ہلاک ہوا جبکہ کم از کم 60 افراد زخمی ہوئے۔ شمالی شہر رنگ پور میں بھی ایک طالب علم جھڑپوں میں ہلاک ہوا۔
روکیہ یونیورسٹی کے طالب علم توحید الحق نے بتایا کہ پولیس اور حکمران جماعت کے حامیوں نے مظاہرین پر حملہ کیا۔ حکام نے ڈھاکا اور چٹاگانگ سمیت پانچ بڑے شہروں میں نیم فوجی دستوں کو تعینات کر دیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور امریکی محکمہ خارجہ نے بنگلہ دیش میں پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد کی مذمت کی اور حکومت سے فوری طور پر مظاہرین کی حفاظت کی ضمانت دینے کا مطالبہ کیا۔