سائنسدانوں کا انتباہ انسانی سرگرمیاں زمین کی گردش میں تبدیلی لا رہی ہیں
ایک نئی سائنسی تحقیق کے مطابق، موسمیاتی بحران قطبی برف کے بڑے پیمانے پر پگھلنے کے سبب زمین کے دن کی طوالت میں اضافہ کر رہا ہے۔ دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک شاندار مظاہرہ ہے کہ کس طرح انسانوں کے اعمال زمین کی حرکات کو تبدیل کر رہے ہیں۔
دن کی طوالت میں تبدیلی ملی سیکنڈز کے پیمانے پر ہوتی ہے، لیکن یہ تبدیلی انٹرنیٹ ٹریفک، مالیاتی لین دین اور جی پی ایس نیویگیشن جیسے وقت کی درستگی پر منحصر سسٹمز میں خلل ڈالنے کے لئے کافی ہوسکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کے دن کی لمبائی میں ارضیاتی وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ چاند کی کشش ثقل ہے۔ تاہم، عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے گرین لینڈ اور انٹارکٹیکا کی برف کے پگھلنے سے ہائی لیٹیٹیوڈز پر ذخیرہ شدہ پانی دنیا کے سمندروں میں دوبارہ تقسیم ہو رہا ہے۔ یہ تبدیلی خط استوا کے قریب سمندروں میں زیادہ پانی جمع ہونے کا سبب بن رہی ہے، جس سے زمین کا قطر بڑھ رہا ہے اور اس کی گردش کی رفتار کم ہو رہی ہے، نتیجتاً دن کی طوالت بڑھ رہی ہے۔
انسانی وقت کی پیمائش جوہری گھڑیوں پر مبنی ہے، جو انتہائی درست ہیں۔ تاہم، ایک دن کا صحیح دورانیہ زمین کی ایک گردش کے دورانیے پر منحصر ہے، جو چاند کی لہروں، آب و ہوا کے اثرات اور دیگر عوامل کی وجہ سے مختلف ہوتی ہے۔
یہ تحقیق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ موسمیاتی بحران کے دور رس اثرات صرف ماحولیاتی تبدیلیوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ یہ زمین کی بنیادی حرکات میں بھی تبدیلیاں لا رہا ہے۔