چین کی وزارت خارجہ نے بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں پن بجلی کے منصوبے تیز کرنے کے ارادے پر سخت ردعمل دیا ہے۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت کو جنوبی تبت، جو چین کا علاقہ ہے، میں ترقیاتی منصوبے بنانے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اروناچل پردیش، جسے بھارت اپنا حصہ مانتا ہے، دراصل چین کا حصہ ہے اور وہاں بھارت کے ترقیاتی کام غیر قانونی اور ناجائز ہیں۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، بھارت ہمالیائی ریاست میں 12 ہائیڈرو پاور اسٹیشنز کی تعمیر کے لیے ایک ارب ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ تاہم، بھارت کی وزارت خارجہ نے چین کے بیان پر فوری تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
اروناچل پردیش کو بھارت اپنا اٹوٹ انگ مانتا ہے جبکہ دوسری طرف اسے چین اپنا جنوبی تبت کا اہم حصہ قرار دیتا ہے اور وہاں بھارتیوں کی جانب سے کی جانے والی انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر اعتراض کرتا ہے۔ گزشتہ ہفتے، بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے قازقستان میں اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی سے ملاقات کی تھی، جہاں دونوں نے سرحدی مسائل کے حل کے لیے کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا