لندن: برطانیہ میں قبل از وقت عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا، جس کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہو چکی ہے اور ابتدائی ایگزٹ پولز کے مطابق لیبر پارٹی کو برتری حاصل ہے۔
پارلیمنٹ کی 650 نشستوں کے لیے ہونے والی پولنگ صبح 7 بجے سے رات 10 بجے تک جاری رہی، جس میں تقریباً 5 کروڑ ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ ملک بھر میں ووٹنگ کے لیے 40 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے۔
وزیر اعظم رشی سونک، لیبر لیڈر سر کیئر اسٹارمر، لب ڈیم کے لیڈر سر ایڈ ڈیوی اور دیگر رہنماؤں نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ انتخابات میں لیبر پارٹی اور کنزرویٹو اور لبرل ڈیموکریٹک پارٹی، اسکاٹش نیشنل پارٹی، دیگر جماعتوں سمیت۔45 سو سے زائد امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔
پارلیمنٹ کی 650 نشستوں میں سے 533 انگلینڈ، 59 اسکاٹ لینڈ، 40 ویلز اور 18 شمالی آئرلینڈ کی ہیں۔ حکومت بنانے کے لیے کسی بھی جماعت یا اتحاد کو کم از کم 326 نشستیں درکار ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی، آئی ٹی وی اور اسکائی نیوز کے مشترکہ ایگزٹ پولز کے مطابق، لیبر پارٹی کو سبقت حاصل ہے اور سر کیئر اسٹارمر برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔
ایگزٹ پول کے مطابق، لیبر پارٹی کو دو سو نئی نشستیں ملیں گی جبکہ کنزرویٹو پارٹی 241 اور ایس این پی 38 نشستیں کھو سکتی ہیں۔ لب ڈیم کو 53، ریفارم کو 13، اور گرین کو ایک نئی نشست ملنے کا امکان ہے۔
انتخابات میں برٹش پاکستانی امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں، جبکہ گزشتہ انتخابات میں 15 برٹش پاکستانی کامیاب ہو کر پارلیمنٹ کا حصہ بنے تھے۔
اس سال پہلی بار ووٹ ڈالنے کے لیے شناخت ظاہر کرنا لازمی قرار دیا گیا۔ برطانوی عوام کو امید ہے کہ نئی حکومت ان کے مسائل کا جلد اور دیرپا حل تلاش کرے گی۔
الیکشن کے بعد 9 جولائی کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں نو منتخب اراکین حلف اٹھائیں گے اور اسپیکر کا انتخاب کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ کنزرویٹو پارٹی کی موجودہ حکومت کی قانونی مدت جنوری 2025 تک تھی، مگر 22 مئی کو وزیر اعظم رشی سونک نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا برطانیہ کے عام انتخابات میں ووٹنگ اختتام پذیر، ایگزٹ پولز کے مطابق لیبر پارٹی کی برتری
کنزرویٹو پارٹی گزشتہ 14 سال سے برطانیہ پر حکمرانی کر رہی ہے، جبکہ لیبر پارٹی چودہ سال بعد دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔