لزبن: اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوا اور دنیا بھر میں اپنی فلاحی خدمات کے لیے مشہور ارب پتی کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کر گئے۔ ان کی وفات کی تصدیق ان کی فلاحی تنظیم آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) نے کی، جس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اپنے اہلِ خانہ کی موجودگی میں پر سکون طریقے سے دنیا سے رخصت ہو گئے۔
کریم آغا خان، جن کا اصل نام کریم الحسینی تھا، نہ صرف اسماعیلی برادری بلکہ پوری دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ وہ تقریباً سات دہائیوں تک اسماعیلی شیعہ برادری کے امام رہے اور اپنی زندگی کا بیشتر حصہ فلاحی کاموں، تعلیمی اداروں کے قیام اور مفادِ عامہ کے منصوبوں کے لیے وقف کیا۔ ان کی رہنمائی میں آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک نے دنیا کے مختلف حصوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کیے، جن میں صحت، تعلیم، ثقافت، اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے متعدد منصوبے شامل ہیں۔
کریم آغا خان کے انتقال پر آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک نے ایک تعزیتی بیان میں کہا کہ ہم شہزادہ کریم کے اہلِ خانہ اور دنیا بھر میں اسماعیلی برادری کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ ہم دنیا بھر میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر، مذہبی وابستگی اور نسل سے بالاتر ہو کر، مستحق افراد اور کمیونٹیز کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کام جاری رکھیں گے، جیسا کہ شہزادہ کریم چاہتے تھے۔”
اسماعیلی برادری ایک مسلم فرقہ ہے جس کی دنیا بھر میں آبادی تقریباً ڈیڑھ کروڑ افراد پر مشتمل ہے۔ اس فرقے کے پیروکار پاکستان، بھارت، افغانستان، افریقہ اور دیگر کئی ممالک میں آباد ہیں۔ پاکستان میں اسماعیلی برادری کے افراد کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے۔ اسماعیلی مسلمان اپنے اماموں کا سلسلہ براہِ راست پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی نسل سے جوڑتے ہیں۔ تاہم، ان کی امامت کا سلسلہ شیعہ اثنا عشری برادری سے مختلف ہے۔ شیعہ اثنا عشری امام جعفر صادقؑ کے بعد ان کے فرزند امام موسیٰ کاظمؑ کو اپنا امام مانتے ہیں، جبکہ اسماعیلی برادری امام جعفر صادقؑ کے بڑے بیٹے، اسماعیل بن جعفر کو اپنا ساتواں امام تسلیم کرتی ہے اور ان کی نسل کو امامت کا تسلسل قرار دیتی ہے۔
کریم آغا خان کی قیادت میں آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک نے تعلیم، صحت، ثقافتی ورثے کے تحفظ، اور غربت کے خاتمے کے لیے بے شمار اقدامات کیے۔ وہ نہ صرف ایک روحانی پیشوا تھے بلکہ دنیا کے چند نمایاں فلاحی شخصیات میں بھی شمار ہوتے تھے۔ان کی وفات پر دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات موصول ہو رہے ہیں، جبکہ ان کے جانشین سے متعلق جلد باضابطہ اعلان متوقع ہے۔